امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے حزبِ اختلاف کے خلاف جاری پرتشدد کاروائیاں روکنے کے لیے شامی حکومت پر ڈالے گئے دبا پہ ترک حکومت کی تعریف کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ ترکی ایران کے خلاف بھی نئی پابندیاں عائد کرے۔جو بائیڈن نے یہ بیان جمعہ کو ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک اخبار ‘حریت’ سے گفتگو کرتے ہوئے دیا جہاں وہ ترک صدر عبداللہ گل اور پارلیمان کے اسپیکر سیمل سیسک سے ملاقات کریں گے۔امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف حال ہی میں نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور امریکی نائب صدر کا کہنا ہے کہ ترکی کو بھی اس ضمن میں امریکی مثال کی تقلید کرنی چاہیئے۔جوبائیڈن نے شام میں گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری پرتشدد واقعات اور اس کے نتیجے میں چار ہزار سے زائد افراد کی ہلاکتوں کے پیشِ نظر صدر بشار الاسد سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کرنے پر ترکی کی تعریف بھی کی۔امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ترکی کے ساتھ مل کر مشرقِ وسطی اور شمالی افریقہ میں مشترکہ مفادات کے حصول کی کوششیں جاری رکھے گا۔بائیڈن نے “حقیقی قیادت” کا مظاہرہ کرنے پر ترک وزیرِاعظم رجب طیب اردگان اور ان کی حکومت کو بھی سراہا۔تاحال، یہ واضح نہیں کہ آیا امریکی نائب صدر اپنے دورے کے دوران ترک وزیرِاعظم سے بھی ملاقات کریں گے جو اِن دنوں ایک سرجری سے گزرنے کے بعد رخصت پر ہیں۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ترک قیادت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں امریکی نائب صدر ترکی اور اسرائیل کے کشیدہ تعلقات اور علیحدگی کی جدوجہد کرنے والے کرد باغیوں اور ترکی کے باہمی تنازعہ پر بھی گفتگو کریں گے۔اپنے انٹرویو میں نائب صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ کرد باغیوں کی عسکری تنظیم ‘کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)’ پر دبا برقرار رکھے گا جسے واشنگٹن اور انقرہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔امریکی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک ترکی کے جنوبی پڑوسی ملک عراق سے اپنے فوجی انخلا کے بعد پیچھے ابتری کی صورتِ حال نہیں چھوڑجائیگا۔انہوں نے ترکی میں آزادی اظہارِ رائے پر عائد قدغنوں کے باعث صحافیوں کو درپیش مشکلات پر اپنی تشویش کا بھی اظہار کیا۔اس سے قبل، امریکی نائب صدر نے سیکولر ترکی کے بانی مصطفی کمال اتا ترک کی یادگار پر حاضری دی۔ اپنے دورہ ترکی کے بعد جو بائیڈن یونان جائیں گے جہاں وہ نومنتخب وزیرِاعظم لوکاس پاپاڈیموس سے ملاقات کریں گے۔