مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں یہ کیا تماشہ لگا ہوا ہے جس نے پورے ملک میں لوگ بے چین اور مایوس ہیں ، سب جانتے ہیں کہ کراچی کے حالات کس کے آنے سے خراب ہوئے ، تمام جماعتیں ملکر بیٹھیں اور قومی ایجنڈا بنائیں ۔ حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا کراچی حالات کے ذمہ دار میڈیا پر آ رہے ہیں جو چور کوتوال کو ڈانٹنے کے مترادف ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ، موجودہ مسائل کا حل صرف متحد ہونے میں ہی ہے ، پوری قیادت سر جوڑ کر بیٹھے اور اس وقت تک نہ اٹھے جب تک ایک قومی ایجنڈا تشکیل نہیں دے دیا جاتا ، ایسا ایجنڈا جس پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو سکے ،اس کے علاوہ جو لوگ موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں ان کو بھی سزا ملنی چاہیے۔ نواز شریف نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خطاب سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ کا نعرہ نہیں لگایا گیا وہ پہلے اپنا نظریہ بتائیں ، سب جانتے ہیں کہ پاکستان کس نظریے کے تحت وجود میں آیا ، بتانے کی ضرورت نہیں ۔ الطاف حسین کے فوج سے متعلق تبصرہ نہیں کروں گا ۔ نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف بزدل تھا جس نے امریکی کے مطالبات مانے ۔ صدر مسلم لیگ ن نے مزید کہا کہ وہ سندھ میں سیلاب کا جائزہ لینے کیلئے آئیں ہیں ، سیلاب زدہ علاقوں کی حالت انتہائی سنگین ہے اور محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق سندھ میں مزید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جو انتہائی تشویشنا ک ہے ،متاثرین کی امداد کیلئے مناسب انتظامات ہونے چاہیے،تاکہ زیادہ سے زیادہ مدد کی جائے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ امداد حقداروں تک ہی پہنچائی جائے ۔ حکومت کو چھوٹے کسانوں کے قرضے معاف کرنے چاہیے۔ آفت آنے سے پہلے ہی حکومت کو انتظامات کرنے چاہئیں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل کرنے سے پہلے حکومت کو اپنے وسائل بروئے کار لانے چاہیے تاہم حقیقت یہ ہے کہ مانگنے کی عادت ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ملک قائداعظم کا پاکستان تو ہے لیکن قائد کے خوابوں کی تعبیر نہیں، حکومت پر تنقید نہیں کرنا چاہتے تاہم اگر متاثرین کی مشکلات ختم نہیں تو کم ضرور کی جا سکتی ہیں ، اگر ہم ایٹمی قوت بن سکتے ہیں تو کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ اس وقت 32 انڈسٹریز کو قومی تحویل میں لے لیا گیا ہے ، 1972 میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بھی قومی اداروں کو تحویل میں لیا گیا جو ایک غلط اقدام تھا ۔