سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی گرفتاری سے متعلق 10 جنوری تک ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ توقیر صادق کو اشتہاری قرار دینے کیلئے نیب کو احتساب عدالت کے اختیاریات تقویض کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کے سابق چیرمین اوگرا توقیر صادق کی گرفتاری سے متعلق 10 جنوری تک رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس خلجی عارف کا کہنا ہے کہ پاکستان کون آرہا ہے اور کون جارہا ہے۔ اسے چیک کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں کیا یہ مکمل ناکامی نہیں ، جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ نیب حکام نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کے دونوں پاسپورٹ منسوخ کر دیئے گئے ہیں تاہم جب تک نیب عدالت انہیں اشتہاری قرار نہیں دیتی ریڈ نوٹسز جاری نہیں کئے جا سکتے۔
آئی جی موٹر ویز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ توقیر صادق کی گرفتاری میں کوتاہی پر 2 افسران کو معطل کر دیا گیا ہے ڈی جی آئی ڈاکٹر شفیق کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ صرف2 افسران معطل کرنے سے آپ ذمہ داری سے مبرا نہیں ہو سکتے۔ نیب کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کی احتساب عدالت میں جج موجود نہ ہونے کے باعث ابھی تک توقیر صادق کو اشہتاری قرار نہیں دیا جا سکا۔
عدالت نے نیب کے سنئیر پرائزیڈنگ آفسیر کو توقیر صادق کو اشتہاری قرار دینے کیلئے احتساب عدالت کے جج کے اختیارات تفویض کرنے کی ہدایت کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ توقیر صادق کی گرفتاری اب نیب کا نہیں ہمارا کام ہے۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ توقیر صادق کے بارے میں تفصیلات انٹرپول کو فراہم کر دی گئی ہیں، اگر وہ لانچ کے ذژریعے فرار ہوئے ہیں تو ریکارڈ پوسٹل گارڈز کے پاس ہونا چاہیئے۔
جسٹس خلجی عار ف کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ غیر ملکی آگئے اور تباہی کر رہے ہیں ، پاکستان کون آرہا ہے اور کون جارہا ہے، اسے چیک کرنے کا کوئی نظام نہیں ، ابھی تک کوئی سسٹم کیوں نہیں بنایا گیا کیا یہ مکمل ناکامی نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی داخلے کا سلسلہ بڑھ رہا ہے۔ کیس کی مزید سماعت 10 جنوری کو ہو گی۔