سپریم کورٹ(جیوڈیسک)سپریم کورٹ میں توہین عدالت ایکٹ کے خلاف درخواستوں کی سماعت آج بھی جاری رہے گی ۔ عدالت نے درخواستوں گزاروں کو آج دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کیس اہم نوعیت کا ہے۔۔ فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
توہین عدالت کے نئے قانون کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہاپارلیمنٹ سپریم کورٹ کے اختیار سماعت پر پابندی نہیں لگا سکتی۔ قانون کی حکمرانی کے لئے توہین عدالت کا قانون ہونا ضروری ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل دو سوچار سے باہر نہیں جا سکتی۔
پانچ رکنی بنچ سے وفاق کے وکیل نے استدعا کی تاریخ میں اتنا اہم کیس کبھی نہیں آیا اس لئے تمام ججز پر مشتمل بنچ کو سماعت کرنا چاہیئے۔ انہوں نے بتایا توہین عدالت کے نئے قانون کے خلاف چھبیس درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ وفاق کا جواب داخل کرنے کیلئے انہیں دو ہفتے کی مہلت دی جائے۔
چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا تمام درخواستوں میں یکساں موقف اختیار کیا گیا ہے۔ بنچ بنانا عدالت کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا معاملہ اتنا اہم ہے کہ فیصلہ فوری ہونا چاہئے مزید وقت نہیں دیا جا سکتا۔ جسٹس جواد کا کہنا تھا توہین عدالت کیلئے قواعد حکومت نہیں بناسکتی۔ درخواست گزاروں نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا توہین عدالت کا نیا قانون عدلیہ کے خلاف دہشتگردی ہے۔ یہ قانون آئین سے متصادم ہے، کالعد م قرار دیا جائے۔