سپریم کورٹ(جیوڈیسک)سپریم کورٹ میں توہین عدالت قانون کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے عدالتی کارروائی پراعتراض اٹھادیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا ججوں کو بدنام اور عدالت کا مذاق نہ بنایا جائے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ کے سامنے اٹارنی جنرل نے عدالتی کارروائی اعتراض اٹھا دیا۔ دلائل کی ابتدا میں ہی انھوں نے کہا عدالتی کارروائی میں بعض جگہ تعصب کا تاثر ملتا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا وہ ججوں کو بدنام کریں نہ عدالت کا مذاق بنائیں۔ جسٹس جواد نے کہا وہ پہلے تحریری طور پرکہہ دیتے دس دن ہوگئے مقدمے کو چلتے ہوئے۔ عدالت کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل نے اعتراض واپس لے لیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا سابق وزیر اعظم کو جس قانون کے تحت سزا ہوئی وہ موجود ہی نہیں تھا۔ وزیر اعظم کو غیر آئینی طور پر نااہل قرار دیا گیا۔ گیلانی نے قربانی دے دی لیکن تصادم کا راستہ اختیار نہیں کیا۔ عدالت بھی ایسے ہی تحمل کا مظاہرہ کرے جیسے گیلانی نے کیا۔ جس پر چیف جسٹس نے ٹوکتے ہوئے کہا اس بات کو چھوڑیں متعلقہ نکات پر بات کریں۔
اٹارنی جنرل نے کہا توہین عدالت کے نئے قانون سے عدلیہ کی آزادی پر کوئی قد غن نہیں لگی۔ ایسا لگتا ہے کہ عدلیہ کی پوری عمارت شاید توہین عدالت کے قانون پرکھڑی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو دلائل جلد مکمل اور در خواست گزاروں کو اٹارنی جنرل کے جواب میں مشترکہ دلائل تیارکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔