اسلام آباد: (جیو ڈیسک) حج کرپشن کیس میں سپریم کورٹ نے آٹھ جون تک تحقیقات سابق تفتیشی افسر حسین اصغر کر دوبارہ سونپنے اور ان کی واپسی کا نوٹیفکشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران سیکریٹری داخلہ حسین اصغر کو حج کرپشن کیس کی تحقیقات میں واپس لانے کا نوٹیفکشن عدالت میں پیش نہ کرسکے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ حسین اصغر وفاق کا ملازم ہے، اسے واپس لایا جائے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کہتے ہیں کہ لا اینڈ آڈر کا مسئلہ ہے، حسین اصغر کو واپس نہیں بھیج سکتے، حسین اصغر کو واپس لانے سے گلگت بلتستان سے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حسین اصغر کو واپس نہیں لایا گیا تو عدالت اس کا نوٹیفکشن معطل کرسکتی ہے، حسین اصغر کا نوٹیفکشن معطل کرکے یکم جولائی سے تنخواہ بھی روکیں گے۔
اٹارنی جنرل نیکہا کہ عدالت نوٹیفکشن معطل کرنے کا حکم دے تو وزارت داخلہ کیلئے آسانی ہوگی، حسین اصغر کا قصور نہیں، وزیر اعلی گلگت بلتستان وفاق کے حکم پر عمل نہیں کررہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ حسین اصغر کو آٹھ جون تک حج کرپشن کیس میں واپس لایا جائے اور آئندہ سماعت پر ان کی واپسی کا نوٹیفکشن عدالت میں پیش کیا جائے، سپریم کورٹ کا حکم دیا کہ حسین اصغر ایسا نہ کریں تو سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ان کے خلاف انضباطی کارروائی کرے۔