آپ غیبی اشاروں کی بنا پر اپنے بیٹے کو خدا کی راہ میں قربان کرنے کو تیار ہوگئے۔ مگر خدا نے اسماعیل کی بجائے دنبہ ذبح کروادیا۔ عیدالاضحی اسی واقعے کی یادگارہے۔
قرآن مجیدکے مطابق آپ کے والد کا نام آزر سمجھا جاتا ہے جودرحقیقت انکے چچا تھے۔ اس غلط فہمی کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ عربی میں چچا کو بھی باپ کہ کر پکارا جاتا ہے۔ انجیل میں آپ کا شجرہ نسب ابراہیم بن فاحور بن سارخ بن ارغو بن نافع بن عابر بن شالغ بن قینان بن ارفخ شدبن سام بن نوح دیا گیا ہے۔
ثعلبی اور ابن تاثیر نے بھی انجیل کا تتبع کیا ہے۔ عام روایات کے بموجب ابراہیم علیہ السلام 230 ق م کے لگ بھگ عراق کے قدیم شہر ار میں پیدا ہوئے۔ اس شہر کے لوگ بت پرست تھے۔ خود آپ کا باپ نہ صرف بت پرست بلکہ بت فروش بھی تھا۔
ابراہیم جوان ہوئے تو اللہ تعالی نے آپ کو نبوت عطا فرمائی اور آپ نے اپنے دین کی تبلیغ شروع کردی۔ ایک دن جبکہ شہر کے لوگ کہیں باہر گئے ہوئے تھے تو آپ نے معبد میں جا کر سارے بت توڑ دیے۔ اس پر بادشاہ نمرود نے آپ کو بھڑکتے ہوئے آگ میں پھنکوا دیا لیکن خدا کے حکم سے آگ ٹھنڈی ہوگئی اور آپ کا بال تک بیکا نہ ہوا۔
کچھ عرصے بعد ابراہیم علیہ السلام فلسطین ہجرت کر گئے اور اپنے دین کی تبلیغ کے لیے دو مقام منتخب کیے۔ ایک بیت المقدس اور دوسرا مکہ۔ آپ کی دو بیویاں تھیں۔ ھاجرہ اور سارا۔ ھاجرہ کے بطن سے حضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے اور سارا سے حضرت اسحاق علیہ السلام پیدا ہوئے۔
آپ نے اسماعیل کی مدد سے کعبے کو ازسرنو تعمیر کیا۔ آپ غیبی اشاروں کی بنا پر اپنے بیٹے کو خدا کی راہ میں قربان کرنے کو تیار ہوگئے۔ مگر خدا نے اسماعیل کی بجائے دنبہ ذبح کروادیا۔ عیدالاضحی اسی واقعے کی یادگارہے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور اسی نسبت سے مسلمان ملت ابراہیمی کے نام سے پکارے جاتے ہیں۔ ثعلبی کے بقول ابراہیم علیہ السلام نے ایک سو بیس سال کی عمر میں ختنہ کرایا اور 175 برس کی عمر میں وفات پائی۔