واشنگٹن (جیوڈیسک) یہ بات خالد شیخ محمد نے چھتیس صفحے پر مشتمل اپنے بیان میں کہی ہے جسے ایک امریکی اخبار نے حاصل کیا۔ خالد نے اپنے مقدمے کی سنوائی کرنے والے فوجی کمیشن کے ارکان اور کمرہ عدالت میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مذہبی فریضہ ہے کہ کفار کے خلاف جنگ کی جائے۔
اس نے کہا قرآن پاک میں تشدد کی ممانعت کی گئی ہے۔ اس نے کہا کہ وہ کمرہ عدالت میں موجود ہر شخص کو اسلام کی دعوت دیتا ہے کیونکہ روز قیامت اسے اللہ کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا۔ اس نے کہا میڈیا کا یقین نہ کریں جو کہتا ہے کہ مجاہدین کا ماننا ہے کہ اسلام بزور شمشیر پھیلا، سچائی زور بازو سے نہیں بلکہ ذہانت سے منوائی جا سکتی ہے۔
اس نے بیان میں اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ نائن الیون حملے دہشتگرد کارروائی تھی یا اپنے دفاع کی لڑائی تھی۔ اس نے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا دہشتگردی کے خلاف جنگ امریکیوں اور انسانیت کی حفاظت کی جنگ ہے یا چند لوگوں اور کمپنیوں کے تحفظ کی لڑائی۔