خانیوال (جیو ڈیسک)سپریم کورٹ نے خانیوال میں پنچایت کے حکم پر خاتون کو اینٹیں مار کر قتل کرنے سے متعلق کیس میں ڈی پی او اور آئی جی پنجاب سے ریکارڈ طلب کر لیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ پولیس ذمہ داران کو لے کرآئے ورنہ آئی جی پنجاب کو معطل کردیں گے۔
خانیوال میں خاتون کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔ پنجاب پولیس نے اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔عدالت کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں پنچایت کا کوئی ذکر نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ سنا ہے خادم اعلی میں خداترسی ہے مگرابھی تک توکچھ نہیں ہوا کیا اس کیس کے بارے میں انہیں علم ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خادم اعلی کو اگر یہ معلوم نہیں تو پھر کیا معلوم ہے۔ پولیس ذمہ داران کو لے کر آئے ورنہ آئی جی پنجاب کومعطل کردیں گے۔
آئی جی پنجاب کا بھی وہی حال ہوگا۔ جو کراچی کے سرفرازقتل کیس میں فیاض لغاری کا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے پنجاب میں جرائم کی شرح کیا ہے۔میڈیا سچ بولتا ہے اورلوگوں کی نظرمیں گھٹتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تصویریں بنوانے کیلیے تو سب پہنچ جاتے ہیں مگر کام کوئی نہیں ہوتا، مریم بی بی کا صرف گھاس کاٹنے جھگڑا ہوا۔ پانچ بچوں کی ماں مرگئی اور باپ بھی لاپتہ ہے۔ اس کیس میں آج ہی حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ مریم بی بی نے کسی جگہ سے گھاس کاٹی تھی۔ اس معاملے پر صلح کیلئے پنچایت بلائی گئی۔ تین ملزمان کو گرفتارکرلیا گیا۔ عدالت نے کیس سے متعلق آئی جی اور ڈی پی او سے ریکارڈ طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت وقفے تک ملتوی کر دی گئی۔