قدرت نے انسان کے اندر اچھائی اور برائی کو پہچاننے کے لئے آٹومیٹیک سسٹم لگا رکھا ہے ۔انسان جب بھی کوئی براکام(گناہ) کرنے کا ارادہ کرتا ہے تویہ سسٹم خودبخود الارم بجانا شروع کردیتا ہے۔جیسے ہم ضمیر کہتے وہ بھی بار بار ہمیں اطلاح دیتا ہے کہ یہ کام درست نہیں ہے ۔ٹھیک اسی طرح جب ہم کوئی اچھا کام کرنے لگتے ہیں تو یہی سسٹم ہمیں یہ خبر دیتا ہے کہ کام درست ہے ،اسی لئے جب کوئی اچھاکام کرنے لگتا ہے تواس کی کوشش ہوتی ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ لوگ دیکھیں اور جو نہ دیکھ پائیں ان کو بھی بتایا جائے ۔لیکن جب انسان کوئی غلط کام کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اسے کوئی نہ دیکھ پائے۔آپ نے زندگی میں کئی مرتبہ نوٹ کیا ہوگا کہ کئی بار ہم خود ایسا کام کرتے ہیں جو ہمیں غلط محسوس ہوتا ہے ۔ایسی صورت میں ہم اپنے اِرد گرد ،دائیں ،بائیں دیکھتے ہیں کہ کوئی ہمیں دیکھ تو نہیں رہا ۔میرے خیال میں یہ بھی ایک قدرتی عمل ہے۔جسے اگر انسان سمجھ جائے تو کبھی غلط کام نہ کرئے ۔مجھے لگتا ہے کہ قدرت ہمیں اس عمل کے ذریعے غلط کام کرنے سے روکتی ہے ۔لیکن جب ہم سمجھ نہیں پاتے تب ہم غلط کام کرگزرتے ہیں۔
خالق کائنات ہمیں اس عمل کے ذریعے کیا سمجھانا چاہتا ہے ؟یہ بہت اہم سوال ہے آپ بھی غور کریں ۔میرے پاس بھی ایک جواب ہے اس سوال کا لیکن وہ میں آپ کو بتائوں گا آج کے خبر نامے کے بعد ۔آج میں نے اپنے قارئین کے لیے بیرون ملک سے شائع ہونے والے اخبارات سے خبریں اکھٹی کی ہیں ۔نمبر(1)ہر سال کی طرح پاکستان میں اس سال بھی سیلاب نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ،بڑی تعداد میں لوگ بے گھر و بے آسرا ہوچکے ہیں س۔این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ سیلاب سے ملک بھر میں چار سو کے لگ بھگ افراد ہلاک جب کہ تقریباً45لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ سیلاب میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے سندھ ،پنجاب اور بلوچستان ہیں۔یاد رہے کہ( این ڈی ایم اے)پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والا ادارہ ہے ۔نمبر 2))انتہا پسندی ،دہشت گردی،قتل و غارت،لوٹ مار،پاکستانی معاشرہ مکمل طور پرٹوٹ پھوٹ کا شکار،یہ میں نہیں کہہ رہا یہ خبر شائع کی ہے ،نیویارک سے شائع ہونے والے ہفت روزہ اخبار پاکستان پوسٹ نے۔اخبار لکھتا ہے کہ پہلے 11ستمبر کے اور بعدازاں بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سے ملک مسلسل بدامنی کاشکار ،کراچی میں ٹارگیٹ کلنگ کسی وقفے کے بغیر جاری،بلوچستان میں اغوا اور قتل کی وارداتوں نے محرومی میں مزید اضافہ کیا ۔گلگت بلتستان ، ہزارہ اور کوئٹہ میں اہل تشیع کے قتل عام نے فرقہ واریت کو بڑھا وا دیا ،عشق رسول کے نام پر نکالی جانیوالی ریلیاں اور جلوس بھی بد امنی کی نذر ،پاکستانیوں میں عدم برداشت کا عنصر سب سے زیادہ ہے 42تنظیموں پر مشتمل نیٹ ورک کی رپورٹ ۔اخبار مزید لکھتا ہے ۔وقت آگیا ہے کہ اب سیاسی جماعتیں پاکستان کی سلامتی ،خود مختاری اور مذہبی رواداری کے لئے اتفاق رائے پیدا کریں۔
معاشرے میں انتہاہ پسندی اورعسکریت پسندی کے خاتمے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ،دانشور ؟سنجیدہ حلقے۔اخبار لکھتا ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں نے گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاج کیا لیکن پر تشدد احتجاج صرف پاکستان میں دیکھنے کو ملا۔ چلئے قارئین نیویاک کے بعد چلتے ہیں کینڈا۔کینڈا سے شائع ہونے والا ہفت روزہ جنگ کینڈا لکھتا ہے کہ ”جیسا منہ ویسا تھپڑ :جیسی قوم ویسے حکمران ۔پاکستانی حکمران ،سیاسی کارکنوں ،فوج اور قوم کی صرف بیان بازیاں ،امریکی عدالت نے ڈرون حملوں کا نوٹس لے لیا،باقائدہ سماعت شروع۔قارئین ایک امریکی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملے عام شہریوں میں دہشت پھیلا رہے ہیں ۔جس کی وجہ سے معصوم اور بے گناہ انسان بھی مسلسل خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔رپورٹ کے مطابق ڈرون حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کی امداد کرنے والوں کوبھی اسی وقت دوسرا ڈرون حملہ کرکے نشانہ بنایا جاتا ہے۔یہ رپورٹ امریکہ میں نیویارک یونیورسٹی اور سٹینفورڈیونیورسٹی کے محققین نے مرتب کی ہے۔
drone attack
اور اس میں مقامی افراد کے ساتھ تفصیلی انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان حملوں نے مقامی لوگوں کے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔متاثرہ علاقوں میں لوگ خوف کی وجہ سے جنازوں میں بھی شریک ہونے سے گریز کرتے ہیں ۔اسی حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ڈرون حملوں کے خوف سے بچوں کو سکولوں میں نہیں بھیجا جاتا یا پھر ہلاکتون کی وجہ سے کم ہوجانے والی آمدنی میں اضافے کے لئے بچوں کو سکولوں کی بجائے محنت مزدوری پر لگا دیا جاتا ہے، جاری ہے۔