ہوشیار ہو جائیں آپ کی جیب میں جعلی نوٹ بھی ہو سکتے ہیں، پاکستان میں ہر ماہ تقریبا دس کروڑ روپے مالیت کے جعلی نوٹ مارکیٹ میں آنے لگے۔ پشاور کے قریب علاقہ غیر میں جعلی نوٹ تیار کرنے والی مشینیں دن رات کام کر رہی ہیں جہاں پاکستانی کرنسی ہی نہیں ڈالر اور پاؤنڈ بھی تیار کئے جاتے ہیں۔ پچیس ہزار روپے میں ایک لاکھ روپے مالیت کے جعلی نوٹ حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ جعلی نوٹ کو پہچاننا انتہائی مشکل ہے کیونکہ اس کے کاغذ اور پرنٹنگ کی کوالٹی اصل نوٹ سے انتہائی مماثلت رکھتی ہے۔ اسی لئے روزانہ لاکھوں افراد دھوکے سے جعلی نوٹ وصول کرتے ہیں اور اسی دھوکے میں یہ نوٹ دوسروں کو منتقل ہو جاتے ہیں۔
ہزار روپے کے جعلی نوٹ کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ اس کے دونوں جانب پیلا رنگ گہرا ہوتا ہے۔ نوٹ کے بائیں جانب کاغذ کے اندر روشنی کی مدد سے دیکھی جانے والی قائد اعظم کی تصویر جعلی نوٹ پر انتہائی مدہم ہے۔ اس کے علاوہ یہ نوٹ الٹرا وائلٹ شعاعوں میں چمکدار نہیں ہوتا۔ چھوٹی مالیت کے جعلی نوٹ مارکیٹ میں چلانا انتہائی آسان ہے جن میں دس، بیس، پچاس اور سو روپے کے نوٹ شامل ہیں۔
چھوٹی مالیت کے اصلی نوٹوں کے کاغذ اور پرنٹنگ کی کوالٹی اتنی عمدہ نہیں ہوتی اس لئے جعلی نوٹ کو پہچاننا مشکل ہو چکا ہے۔ سٹیٹ بینک نے عوام کے لئے جعلی نوٹوں کو پہچاننے کے لئے کبھی کوئی تشہیری مہم نہیں چلائی۔ اسی لئے جعلی نوٹ بنانے والے پڑھے لکھے طبقے کو بھی دھوکہ دینے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔