امریکہ اپنی ہوس پرستی کے سامنے کسی دوست ودشمن کی تمیز نہیں کرتا ہے۔ اس مقصد کے لئے وہ پرانے دوستوں کا قلعہ قمع کرتے ہوے نئے دوست ہندوستان جیسے ممالک تراش لیتا ہے۔مشرق وسطےٰ کے ممالک اورجنوب مشرقی ایشیا کے میں جو دھما چوکڑی اس نے گذشتہ دو تین عشروں سے اپنے حواریوں خاص طور پر نیٹو ممالک کے ساتھ مل کر مچائی ہوئی ہے، وہ ساری دنیا کے لئے سوالیہ نشان ہے۔ہم نے اس کی سُپر میسی کو بڑھانے میں جو اہم کردار ادا کیا وہ بھی اس کی نظروں میں کا نٹے کی طرح آج تک کھٹک رہا ہے۔اور اس نے ہماری دوستی اور وفاداری کا جو صلہ ہمیں دیا ہے وہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔مگر ہمارے حوص پرست حکمران اپنا کشکول اس کے سامنے رکھ کر سر بسجود پاکستان کی سا لمیت اور پا کستان کے عوام کی خوشحالی کو گروی رکھ اسی کی مالا جپ رہے ہیں۔پارلمنٹ کی بالا دستی کا نعرہ لگانے والے تمام کے تما م ایکٹرز پالیمنٹ کے فیصلوں کو بالائے طاق رکھ کرآقا کی غلامی میں سر گرداں دکھائی دیتے ہیں۔نیٹو سپلائی کی بحالی کا معاملہ ہو یا پاکستان کی غیرت وحمیت کا معاملہ ہر چیز کو یہ سجدہ ریز حکمران اور ہمارے سیاست کے میدان کے نئے اور پرانے سب کھلاڑی نعروں کی حد تک تو ایکدوسرے سے سبقت لیجانے کی جدوجہد میںہیں مگر عملی طور پر سب کے سب شا نِل ہیں۔ ان دھوکہ باز بازیگروں نے تو اس ملک کی لُٹیا ہی ڈبو دی ہے۔پاکستان کو زوال کی طرف لے جانے کے سب ہی ذمہ دار ہیں۔
PAF Kamrah airbase attack
کامرہ ایئر بیس حملہ ہو یاشمسی اورکراچی میں ائیر بیسیز پر حملے ہوںسب کی کڑیاں سی آئی اے ،را،موساد اور خاد کی کڑیوں سے ملتی دکھائی دیتی ہیں۔ان تمام معاملات میں ہمارا ایٹمی پروگرا م ان کی ہٹ لِسٹ پر دکھائی دیتا ہے۔کامرہ ائیر بیس کمپلیکس پر16، اگست 2012،جمعرات کو شب ڈھائی بجے حملہ کیا گیا۔مگر اللہ کا احسان ہے کہ ہمارے ادار و ں کو اس کی سُن گُن پہلے سے تھی جس کے نتیجے میں دہشت گردی کی یہ کاروائی کامیاب نہ ہو سکی اور دشمنوں کے نوں کے نوں ایجنٹوں کو ہمارے اداروں نے پیوند زمین کر دیا ۔ ان دہشت گرد حملوں کواور اس طرح کے دوسرے حملوںاور افغانستان کے مستقبل کے نقشے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حفاظتی پروگرام پر شکوک و شبہات کی گھنائو نی اور منظم مہم کے تمام پہلووں کو نظر انداز کرتے ہوے دیکھنا بڑی حماقت ہوگا۔پاکستان کو نا کام ریاست ثابت کرنے کے لئے ماضی کے واقعات اور قرائن بتاتے ہیں کہ اس طرح کے اور کئی واقعات کرا کے پاکستا ن کو ناکام ریاست ثابت کرنے اور اس کے ایٹمی اثاثوں کو غیر محفوظ دکھانے کی سعی کی جارہی ہے اورساری دنیا کے سامنے اسلام آباد کو بد نام کر کے ہمارے ایٹمی اثاثوں پر شب خون مارنے کی گھنائونی شازشوں کے تانے بانے بنُے جا رہے ہیں ۔
پاکستان کے اکثر حلقے یہ تاثر رکھتے ہیں کہ پاکستانی کو اندرونی طور پر کھوکھلا کر کے کسی بیرونی مداخلت کے راستے ہموار کئے جا رہے ہیں۔جس کا سب سے خطر ناک پہلو یہ ہے کہ ہمارے کرتا دھرتا پاکستان کی سا لمیت پر پڑنے والی خطر ناک ضربوں کو دہشت گردی ثابت کرنے میں کوئی لمحہ بھی ضائع نہیں کرتے ہیں ۔ اور پھر ایسی کاروائیوں پر طالبان کی طرف سے ایک بیان بھی داغ دیا جاتا ہے۔ کہ یہ کاروائی ہم نے کی ہے۔تاہم طالبان کا ہمارے اداروں سے لاکھ اختلاف صحیح مگر ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان یا کسی بھی مسلما ن ملک کو کمزور کر نے کی کاروائیوں میں وہ ملوث نہیں ہوسکتے ہیں۔ جو دینا میں اسلام کی مضبوطی کی بات کرتے ہیں وہ کبھی بھی اپنے پیروں پر کلہاڑی نہیں مار سکتے ہیں۔یہ تمام کی تمام کار وائیاں ہمار ے دشمن مل جل کر کر رہے ہیں۔جس سے دوہرا کام لیا جا رہا ہے ایک جانب طالبان کو بد نام کیا جارہا ہے تو دوسری جانب پاکستان کو کمزور کیا رہا ہے۔
اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ امریکہ میں دنیا کے لئے نقشہ سازی کا ایک نیا ڈپارٹمنٹ کھول دیا گیا ہے جہاں یہ طے کیا جا رہا ہے کہ کس ملک کے حکمرانی کے کیا طریقے ہونگے اور کس ملک کو کاٹ چھانٹ کر کے ٹکڑوں میں تقسیم کرنا ہے، اور کہاں اپنے کٹھ پتلی پاکستانی حکمرانوں جیسے لوگ بٹھانے ہیں۔اس کی سب سے گہری نظریں اسلامی ممالک پرمرکوز ہیں۔ گذشتہ تین عشروں کی اکھاڑ پچھاڑ پر نظر کی جائے تو تصویر بالکل واضح ہو کر سامنے آجائے گی۔ در حقیقت مسلمان حکمران ہی مسلمان ملکوں میں تباہی کے مستقر بنے ہوے ہیں۔کیونکہ اگر وہ کٹھ پتلی کا کام نا کریں گے تو ان کے اقتدار کو گھُن لگ جائے گااور وہ رادے درگاہ ہو کر رہ جائیں گے۔
Observers
مبصرین کہتے ہیں کہ پاکستان پر یلغار کی تیاریاںہو رہی ہیں۔پاکستان ایئر فورس کے سابق چیف اور ایک اہم دفاعی تجزیہ نگار ایئر ماشل شاہد لطیف کا کہنا ہے کہ امریکہ نے حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد ثابت کر نے کی تیاریکر لی گئی ہے ۔ ممکن ہے کامرہ ایئر بیس پر حملہ اس کی ایک کڑی ہو جسے بنیاد بنا کر امریکہ یونی لیٹرل اٹیک کرنے کا جواز پیدا کر رہا ہو۔ایک اور فوجی تجزیہ نگارجنرل شاہد لطیف کا کہنا ہے کہ کامرہ ایئر بیس پر حملہ ہماری انٹیلی جینس کی نا کامی نہیں انٹیلی جینس اداروں نے اپنی رپورٹ پہلے ہی فراہم کردی تھی بد قسمتی سے اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اور کامرہ پر حملہ ممکن ہو گیا۔ جنر ل شاہد لطیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان پر یلغار کی تیاری ہو رہی ہے جس کے لئے زمین ہموار کی جا رہی ہے۔ اس حملے کا مقصد چینی انجنئرز اور تھنڈ ایف سیونٹن طیارے تھے۔ ہمارے دشمن ہماری قوت کو ختم کر کے ہمیں بے دست و پا کرنے کی دن رات کوششیں کر رہے ہیں۔دوسری جانب ہمارے دوست ملک چین کو ہمارے خلاف بد دل کرنے کی بھی یہ بھر پور سازش دکھائی دیتی ہے۔
سی آئی اے ہماری تخریب کا سب سے بڑا نیٹ ورکی چلا رہی ہے۔جو سلسلہ کویت و عراق کی جنگوں سے شروع کیا گیا ہے اُس کی طوالت میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔امریکی سازشوں کے پیش نظر اسلامی ممالک کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ملکوں کی تخریب اور توڑنے کے تمام نقشے مرتب کئے جا چکے ہیں۔جس دن پاکستان کو مکمل زیر کرلیا گیا وہ دن عیسایت کے عروج کی ابتداء ہوگی ۔ لہٰذااستعماری قوتوں کے ساتھ ملکر امریکہ نے دنیا کے ممالک اور خاص طور پر اسلامی ممالک کے نقشوں کی تبدیلی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ جس سے تمام اُمہ کو ہوشیار رہنے کی اس سے قبل کبھی اتنی ضرورت نہ تھی جتنی کہ آج محسوس کی جا رہی ہے۔
نوشتہِ دیوار دنیا کے ممالک کے نقشوں کی تبدیلی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے؟ پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید Prof Dr Shabbir Ahmad Khurshid