دوبئی : غیر قانونی طریقے سے لوگوں کو ملک سے باہر بھجوانے کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے ملکی حالات سے بددل حصول روز گار کے خواہش مند لوگ جعلی ایجنٹوں کے ہتھے چڑھ کے عمر بھر کی پونجی گنوا بیٹھے ہیں جبکہ کچھ لوگ پیرون ملک جاتے ہوئے اپنی جان بھی گنوا بیٹھے ہیں پاکستان میں اس وقت بے شمار ایکروٹنگ ایجنسیاں ہیں جو قانونی طریقے سے امیدواروں کو بسلسلہ روزگار بیرون ملک بھجوانے کا کام کر رہی ہیں ان میں بعض ایجنسیوں کا نم اور کام بہت اچھا ہے جنہوں نے ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں کو قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کسی معاھدہ کے تحت بیرون ملک بجھوایا ہے اور وہ لوگ آج بھی کامیابی سے بیرون ملک مختلف شعبوں میں کام کرتے ہوئے یہاں اپنے خاندان کی بہتر انداز میں کفالت کر رہے ہیں وھاں وہ قیمتی زرمبادلہ بھجوا کر ملکی معشیت کو بھی سہارا دے رہے ہیں اس سارے شفاف عمل کے ساتھ ستھ کچھ بدنیت اور لالچی ریکروٹنگ ایجنٹ انسانی سمگلنگ جیسے مکروہ دھندے کو بھی اپنائے ہوئے ہیں اور بھاری رقوم لے سادہ لوح افراد کو لوٹ رہے ہیں پہلے تو خلیجی ممالک میں جعلی کاغزات پر لوگوں کو بھجوانے کا سلسلہ زوروں پر رہا لیکن ان مملک کی سختی کی وجہ سے عرب ممالک میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کا سلسلہ تقریبا ختم ہوگیا ہے لیکن یورپی ممالک میں جعلی کاغزات پر لوگوں کو بھجوانے بلکہ اسمگل کرنے کا دھندہ آج بھی ملک کے طول و عرض میں زروں پر ہے۔ جعلی ایجنٹوں بلکہ انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں آج بھی لوگ لٹ رہے ہیں اور لاکھوں پسے دے کر بھی بیرون ملک روزگار حاصل کرنے سے محروم رھتے ہیں چند مثالیں ایسی بھی سامنے آئی ہیں کہ ظالم انسانی اسمگلروں نے بیرون ملک جانے والوں سے بھاری رقوم بھی وصول کیں اور انہیں جان سے بھی مار دیا اگر پورے ملک سے اعداد و شمار اکھٹے کئے جائیں تو لاکھوں لوگ جعلی اور نام نہاد ایجنٹوں کے ذریعے لٹ چکے ہیں۔ یہ ظالم ایجنٹ پہلے تو لوگوں کو سبز باغ دکھاتے ہیں۔ بیرونی ممالک کے قصے سنا کر متاثر کرتے ہیں بھاری تنخواہ اور دنوں میں امیر ہونے کے خواب دکھاتے ہیں اور جب باہر جانے کا خواہش من اپنا سب کچھ بیچ کر لاکھوں پسے ایجنٹ کو تھما دیتا ہے تو جعلی ایجنٹ وعدوں پر وعدے کر کے معاملہ لٹکا دیتا ہے کچھ لوگ تو بیرون ملک چلے جاتے ہیں جبکہ زیادہ تر رقم گنوا بیٹھے ہیں۔ رقوم لوٹنے والا یہ مافیا ملک کے طول و عرض میں شہروں سے لے کر دیہات تک پھیلا ہوا ہے۔ اسی مافیا نے اب تک سینکروں نوجوانوں کو مال کے ساتھ ساتھ جان سے بھی محروم کر دیا ہے۔ پاکستان میں ایسے ظالم افراد جو نوجوانوں کے جزبات اور مستقبل سے کھیلتے ہیں ان پر ہاتھ ڈالنے کے لئے ایک ادارہ ایف آئی اے موجود ہے لیکن بہت سے ہوشیار، چالاک اور مکار ایجنٹ ان اداروں کو بھی دھوکہ دے جاتے ہیں جسسے زیداہ تر انسانی اسمگلر تو پیرونی ممالک میں ہی بیٹھے ہیں اور دھندہ کامیابی سے کر رہے ہیں۔ انسانی سمگلروں کے اس مافیا کے بڑے بڑے افراد کی پشت پناہی بھی حاصل ہے جن کے ایمان مردہ وہ آج بھی ملک کے غریب لوگوں کو لوٹ رہے ہیں جس طرح مختلف کاموں یا جرائم کا ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے اگر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے خصوصاً ایف آئی اے جعلی ایجنٹوں کے ہاتھوں لٹنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کرے تو لاکھوں شکایات جمع ہو جائیں گی جن میں بڑے بڑے لوگوں کے بھی نام آئیں گے آج دنیا بھر میں الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے پاکستانی معلومات حاصل کرتے ہیں اس سلسلہ میں ٹی وی چینلز کو چاہیے کہ وہ بیرون ملک جانے کے خواہش مند لوگوں کیلئے معلوماتی پروگرام پیش کریں غلد کام کرنے والوں کی نشاندہی کریں انسانی سمگلروں کے ہاتھوں لٹنے والوں اور متاثرین کی رائے کو اپنے پروگراموں میں جگہ دیں اخبارات کے ذریعے بھی ایسے لوگوں کی نشاندہی کی جائے جو انسانی جان و مال کیلئے اور ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں بہت سے پاکستانی غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کی کوشش میں بیرونی ممالک کی جیلوں میں بھی قید ہیں ایسے لوگوں کے اعداد و شمار جمع کرنے کی بھی ضرورت ہے اس سلسلہ میں حکومت مدت سے گزارش ہے کہ انسانی سمگلروں کے ہاتھوں لٹنے والوں کی شکایات کے ازالہ کے لئے خصوصی ہیلپ ڈیسک بنایا جائے اور متاثرین کی داد رسی کے ساتھ ساتھ نام نہاد ایجنٹوں کی خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔ تحریر : طاہر منیر طاہر