اپریل فول منانا غیر مسلموں کی اندھی تقلید ہے جوہم مسلمانوں نے بھی اپنا لی ہے اور ہر سال اس کو نہایت ہی جوش وخروش سے مناتے ہیں اور پھر اپنی کامیابیوں پر بڑے فخرکرتے ہوئے اپنے شکار کی بے بسی کو یاد کرکے اپنی محفلوںمیں سناتے ہیں۔آج اپریل فول کا یہ فتنہ مسلمانوں کی نوجوان نسل کو تباہ کرنے کا سبب بن رہا ہے جسے وہ غیر مسلموں کی پیروی کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اپنے عزیز واقاربء کو بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اپریل فول کی ابتداء کہاں سے ہوئی اور اسکی تاریخ کیا ہے؟ اسکا اندازہ درج ذیل چند حکایتوں سے ہوسکتا ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان کہاں کھڑے ہیں اور اگر ان میں سے کوئی حکایت مبنی بر حقیقت ہے یا حقیقت سے کسی قدر قریب بھی ہے تب بھی اپریل فول منانا گویا خود کو طمانچہ رسید کرنے کے مترادف ہے۔
قدیم تہذیبوں کے زمانے میں نئے سال کا آغاز یکم اپریل یا اسکے قرب وجوارکی تاریخوں میں منایا جاتاتھا۔ 1582ء میں پوپ جورج ہشتم نے پرانے جولین کیلنڈر کی جگہ ایک نئے جورجین کیلنڈرکے بنانے کا حکم دیا جس کی رو سے نئے سال کا آغاز یکم اپریلکی بجائے یکم جنوری سے شروع ہونا قرارپایا۔ اس سال فرانس نے نیاجورجین کیلنڈر اختیار کرتے ہوئے نئے سال کا آغاز یکم جنوری سے کیا۔ متضاد روایا ت کے مطابق یا توایک کثیر تعداد میں عوام الناس نے اس نئے کیلنڈر کو مسترد کردیا یا اس نئے کیلنڈر کی تبدیلی کی اطلا ع بروقت دور دراز کے علاقے کے لوگوں تک نہ پہنچ سکی جس کی بناء پر وہ نیا سال پرانے کیلنڈر کے مطابق ہی یعنی یکم اپریل کو مناتے رہے۔ اس موقع پر جدت پسندوں نے قدامت پسندوں کا مذاق اڑانے کے لیے یکم اپریل کو انہیں بے وقوف بنانے اور جھوٹی باتوں پر انکا یقین پختہ کرنے کے لیے انہیں جھوٹے پیغامات اور نئے سال کی ایسی تقریبات کے دعوت نامے بھیجنا شروع کر دئے جنہیں سرے سے منعقد ہونا ہی نہیں تھا۔ اسطرح یہ رسم سارے یورپ میں یکم اپریل کو جھوٹ بول کر لوگوں کو بیوقوف بنانے کے حوالے سے پھیل گئی۔
اس سلسلے کا ایک دوسرا واقعہ مسلمانوں کے دورِ اسپین سے متعلق ہے اور یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے اسپین میںتقریباً آٹھ سو سال تک حکومت کی، اس دوران عیسائیوں نے مسلمانوں کو شکست دینے اور اسلام کی جڑوں کو اسپین سے اکھاڑ پھینکنے کی بہت ر کوششیں کیں مگران کو اپنی کسی بھی کوشش میں کامیابی نصیب نہ ہوئی ۔انہوں نے اپنی مسلسل ناکامیوں اور مسلمانوں کی طاقت اور قوت کے اسباب جاننے کے لیے اسپین میں اپنے جاسوسوں کو بھیجانا شروع کردیا تاکہ وہ مسلمانوں کے ناقابل شکست ہونے کا راز پا سکیں۔انہوں نے اپنے آقاوں کو یہ رپورٹ دی کہ مسلمانوں میں تقوی موجود ہے اور وہ قرآن اور سنت کی مکمل اتباع کرتے ہیں اور حرام اور منکرات سے بچتے ہیں اس لیے وہ ناقابل شکست ہیں۔ جب انہوں نے مسلمانوں کی طاقت کا راز پا لیا تو اپنی ساری ذہنی قوت اس بات پر خرچ کردی کہ کسی طریقے سے مسلمانوں کو انکی اس روحانی طاقت سے محروم کردیا جائے، اس کے لیے انہوں نے یہ حکمتِ عملی بنائی کی کہ شراب اور سگریٹ کی مفت ترسیل اسپین کو شروع کر دی، انکی یہ ترکیب کامیاب رہی اور ان کے استعما ل کی وجہ سے مسلمانوں میں اخلاقی کمزوریا ں نمایاں ہونے لگیں خصوصاً مسلمانوں کی نوجوان نسل اس سازش کا سب سے زیادہ شکار ہوئی۔ مسلمان اخلاقی تنزلی کا شکار ہوکر کمزور پڑ گئے اور عیسائیوں کو انکے دیرینہ خواب کی تعبیر مسلمانوں کی اسپین سے بے دخلی کی صورت میںمل گئی۔
اسپین میں مسلمانوں کی طاقت کے آخری سرچشمے یعنی غرناطہ کا عیسائی افواج کے ہاتھوں زوال یکم اپریل کو ہوا اس لیے وہ اس دن کو اسپین کو مسلمانوں سے آزادی کا دن قرار دیتے ہیں اور چونکہ انکے خیال میں مسلمانوں کو شکست انکی چالاکی اور دھوکہ دہی کے نتیجے میں ہوئی تھی اس لیے وہ یکم اپریل کو فول ڈے کے طور پر مناتے ہیں۔وراپریل فول میں ہونے والے حادثات بہت ہیں۔ لوگوں میں سے کتنے ہیں جن کوان کے لڑکے یا بیوی یا دوست کی وفات کے بارے میں خبردی گئی توتکلیف وصدمہ کی تاب نہ لاکرانتقال کرگئے، اور کتنے ہیں جن کونوکری کے چھوٹنے یا آگ لگنے یا انکے اہل وعیال کا ایکسیڈنٹ ہونے کی خبردی گئی تووہ مختلف امراض سے دوچارہوگئے.اوربعض لوگوں سے جھوٹے یہ کہا گیا کہ انکی بیوی فلاں آدمی کے ساتھ دیکھی گئی تویہ چیزاس کے قتل یا طلاق کا سبب بن گئی. اسی طرح بہت سارے واقعات وحادثات ہیں جن کی کوئی انتہا نہیں. اورسب کے سب جھوٹ کا پلندہ ہیں جنہیں عقل ونقل حرام ٹھراتی ہے اور مذاق کرنے والے ان سارے ناقابل تلافی نقصانات کا کسی طور پر بھی کفارہ ادا نہیں کر سکتے۔
مسلمانوں کے لیے ان غیر شرعی اور غیر اسلامی رسوم و رواج کو منانے کے حوالے سے یہ بات یقینا سخت تشویشناک ہونی چاہیے کہ یہ غیر اسلامی ہیں اور اسلام کی عظیم تعلیمات اور اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔جھوٹ نفاق کی نشانی ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی سختی سے ممانعت فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ ہمیشہ سچ بولے یا خاموش رہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص پرخصوصی طور پر لعنت فرمائی ہے جو جھوٹ بول کر لوگوں ہنساتا ہے۔ آج کل لوگ مزاح کے نام پر انتہائی جھوٹ گھڑتے ہیں اور لوگوں کو جھوٹے لطائف سنا کر ہنساتے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان اقوال مبارکہ کی روشنی میں اپریل فول جیسی جھوٹی رسوم وروایات کو اپنانے اور ان کا حصہ بن کر لمحاتی مسرت حاصل کرنے والے مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ ایسا کر کے وہ غیر مسلم معاشرے کے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہیں جس کی رو سے لوگوں کو ہنسانے،گدگدانے اور انکی تفریح طبع کا سامان فراہم کرنے کے لیے جھوٹ بولناانکے نزدیک جائز ہے۔
اسلام کے مطابق مسلمانوں کے لیے اپریل فول یا اس سے مشابہت رکھنے والے کسی بھی غیر اسلامی اور غیر شرعی تہوارکا منانا ناجائز اور حرام ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں صحیح اسلامی تعلیمات پر چلنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور یہود و نصاری کی اندھی تقلید سے محفوظ رکھے۔ آمین۔تحریر :عقیل خان