روس (جیوڈیسک) شام کے دیر الزور شہر میں امریکا کے فضائی حملے میں شامی فوجیوں کی ہلاکتوں کے بعد روس نے شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے الزام عاید کیا ہے کہ واشنگٹن شدت پسند گروپ ’داعش‘ کے ساتھ ساز باز کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دیر الزور میں ہفتے کے روز امریکی فوج نے شام کی سرکاری فوج پر فضائی حملہ کر کے داعش کو حملوں میں مدد فراہم کی ہے۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو دیرالزور میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کو داعش کے ساتھ کھلم کھلا تعاون پر محمول کرتا ہے۔
اگرچہ دوسری جانب امریکی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ دیرالزور میں غلطی سے شامی فوج نشانہ بنی ہے۔ جیسے ہی یہ معلوم ہوا کہ حملے کا نشانہ داعش نہیں بلکہ سرکاری فوج بن گئی ہے تو حملہ روک دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز امریکی جنگی طیاروں نے دیرالزور میں امریکا کے فضائی حملوں میں کم سے کم 80 شامی فوجی ہلاک اور دسیوں زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے پر روس سمیت شامی حکومت کے حامیوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ دوسری جانب امریکی حملے پرغور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا کے شام میں تازہ حملوں نے جنگ بندی کو شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ ماسکو نے شام کی اعتدال پسند قوتوں پر بھی فائربندی ناکام بنانے کا الزام عاید کیا ہے۔
امریکا اور روس میں تازہ کشیدگی ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب دونوں ملکوں نے طویل بات چیت کے بعد جنگ زدہ علاقوں میں امدادی کاموں کی بحالی کے لیے عارضی طور پر جنگ بندی کا ایک معاہدہ کیا ہے۔ فریقین ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزیوں کا بھی الزام عاید کر چکے ہیں۔