رکتا بھی نہیں ٹھیک سے چلتا بھی نہیں ہے
Posted on May 23, 2012 By Adeel Webmaster نوشی گیلانی
Dil e naadan
رکتا بھی نہیں ٹھیک سے چلتا بھی نہیں ہے
یہ دل کہ ترے بعد سنبھلتا بھی نہیں ہے
یہ شہر کسی آئینہ کردار بدن پر
الزام لگاتے ہوئے ڈرتا بھی نہیں ہے
اک عمر سے ہم اس کی تمنا میں ہیں بے خواب
وہ چاند جو آنگن میں اترتا بھی نہیں ہے
پھر دل میں تری یاد کے منظر ہیں فروزاں
ایسے میں کوئی دیکھنے والا بھی نہیں ہے
اس عمر کے صحرا سے تری یاد کا بادل
ٹلتا بھی نہیں اور برستا بھی نہیں ہے
ہمراہ بھی خواہش سے نہیں رہتا ہمارے
اور بامِ رفاقت سے اترتا بھی نہیں ہے
نوشی گیلانی