Greek neo Nazis beat up Pakistani migrant in Athens
یونانی انتہاپسند جماعت خریسی اووگی کے غنڈوں کی کامینیا میں آتش گیر مادے اورریندی میں مرکز منہاج القرآن پرنعرے بازی ونازیباتحریریں لکھ دی ۔ہفتہ کی صبح گیارہ بجے کے قریب چالیس پچاس خریسی اووگی کے غنڈوں نے ریندی میں واقع مرکز منہاج القرآن اتھاکیس 63کے باہر جمع ہوئے اس دوران مسجد میں اعتکاف کی غرض سے موجود قریباستائیس افراد موجود تھے کے علاوہ مسجد میں رنگ وروغن اوردیگر کاموں میں مصروف افراد بھی تھے جوکہ شورسن کرنیچے پہنچے اسی اثنا میں خریسی اووگی کے غنڈوں نے پاکستانیوں کو نیچے اترتے دیکھا تو مسجد کی پہلی منزل تک پہنچنے والے غنڈوں نے اس دوران سڑھیوں اوردیگر مقامات پرقرآن مجید ،اللہ اوررسول کے بارے میں انتہائی غلیظ اور نازیبا الفاظ تحریر کیے جبکہ خریسی اووگی نیونازیوں کے نشانات، مسیحیوں کی نشانی صلیب کے علاوہ دیگر نفرت انگیزالفاظ تحریر کیے اورنعرے لگاتے پاکستان ،اسلام اورمسلمانوں کے خلاف سخت ہرزہ سرائی کرتے ہوئے وہاں سے فرار ہوگے۔
مسجد میں متعکف افراد اوردیگر مسجد کی اوپر والی منزل سے نیچے ان کوصاف دیکھتے رہے لیکن ان کے ذہن میں یہ بات نہ آئی کے غنڈوں کے موٹرسائیکلوں کے نمبرز نوٹ کرلیتے تاکہ پولیس کومطلع کرکے قانونی کارروائی میں پیش رفت ہوسکتی۔ عینی شاہدین کے مطابق خریسی اووگی کے غنڈوں نے انتہائی غلیظ زبان استعمال کرنے کے بعد ریندی اورنیکیامیں پاکستانی دکان داروں کو ڈرایا دھمکایا اور ان کو دکانیں بند کرنے کا کہہ کر چلے گے۔ عینی شاہدین اور تحریک منہاج القرآن کے ایک کارکن کے مطابق خریسی اووگی کی غنڈہ گردی کے وقت ان کے ساتھ ایک پولیس کار اور موٹر سائیکل پر بھی پولیس اہلکار موجود تھے جنھوں نے ان کو روکنے کی ذرا برابر بھی کوشش نہیں کی اور وہ اطمنان سے اپنی کارروائی کرتے رہے۔ مرکز منہاج القرآن کے واقعہ کے خلاف تحریک منہاج القرآن یونان کے صدر رانا وقار احمد نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ مقامی تھانے میں جاکر باقاعدہ رپورٹ بھی درج کرادی ہے۔
خریسی اووگی کے غنڈوں کی انتہاپسندی اورشدت پسندی پر سفارت خانہ پاکستان خاموش کردار ادا کر رہا ہے اور سفارت خانہ پاکستان کی جانب سے پاکستانی برادری کو کسی بھی قسم کی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیاجارہا۔خریسی اووگی کے غنڈوں کی جانب سے یہ مذمو م حرکت انتہائی تشویش کی نگاہ سے دیکھی جارہی ہے۔عیدین کے قریب آنے اورمختلف مقامات پرنمازوں کے اجتماعات میں ان کی جانب سے تخریب کاری کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں دوسرے واقعہ میں پیریا سے ملحقہ علاقہ کامینیا کی گلی ایتولیکو آغیاصوفیہ56 میں واقع مسجد کے باہر گزشتہ شب دس بجے کے قریب درجن بھر سے زائد خریسی اووگی کے غنڈے موٹر سائیکلوں پر آئے اس دوران مسجد میں نماز تراویح اداکی جارہی تھی اورنمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی کہ خریسی اووگی کے شدت پسند دہشت گردوں نے مسجد کے بیرونی حصے پرآتش گیر مادہ پھینکا اور وہاں سے فرار ہوگے ۔آتش گیر مادے کی وجہ سے مسجد کے اندر دھواں بھر گیا تاہم اس پر جلد ہی قابو پا لیا گیا جس سے کسی خطرناک صورت حال نے جنم نہ لیا۔
Immigrants shout slogans during an anti-racism rally in Nikaia
مسجد کے امام محمد سالم کے مطابق حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش بھی کی گئی جس کے دوران انھوں نے ایک نمازی وقاص عمر کو معمولی زخمی بھی کیا۔واقعہ کی اطلاع پرپولیس نے حسب معمول فرضی کارروائی کرکے چلتی بنی۔ واقعہ کی اطلاع پر اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے ان کوواقعات سے آگاہ کرنے کے علاوہ اگلے چند روز میں عیدین کی نماز کے لیے تحفظ کی درخواست بھی کی گئی جس کی یقین دہانی کرائی گئی۔
مساجد کے منتظمین نے تمام نمازیوں اورمتعکف افراد سے اپیل کی ہے کہ اس طرح کے واقعہ کو جب بھی دیکھیں تو لازمی طور پر حملہ آوروں کی گاڑیوں کے نمبر نوٹ کر لیا کریں تاکہ قانونی کارروائی کرنے میں مدد مل سکے۔ مساجد پر حملوں اور خریسی اووگی کی دہشتگردانہ کارروائیوں پرعالمی انسانی حقوق کی تنظیمات نے بھی سخت احتجاج کیا ہے لیکن نیونازی نظریات کی حامل جماعت اپنے انتہا پسندانہ اقدام سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور یونان کوعدم معاشرتی ماحول کی جانب دھکیلنے میں کوشاں ہے۔
ماہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کی شروعات کے ساتھ ہی ایتھنز بھر کی مساجد میں اعتکاف پذیر افراد کے ساتھ ساتھ نمازیوں کارش بھی بڑھ گیاہے اورمذہبی سرگرمیاں اپنے عروج پرپہنچ چکی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ رب کریم کی رحمت کوسمیٹ سکیں لیکن یونانی شدت پسند جماعت خریسی اووگی کے تازہ ترین اوریکے بعد دیگرے واقعات کے بعد پاکستانی برادری سمیت تمام مسلم برادری میں تشویش کی لہر پیدا ہوچکی ہے ایسے حالات میں جبکہ عید الفطر سرپرہے خریسی اووگی کی انتہائی بزدلانہ اورشدت پسندانہ کارروائیوں کوسخت کشیدگی اور پاکستانی برادری میں بالخصوص عدم تحفظ کااحساس پایا جا رہا ہے۔
تازہ ترین واقعات کے بعد پاکستانی برادری نے سفیر پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اپنے دفتر سے باہر نکل کر بھی حالات کاجائزہ لیں اوردیگر اسلامی ممالک کے سفیروں کے ساتھ مل کرحکومت پر دباؤ ڈالیں ایسے میں جبکہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمات ان واقعات کی شدید مذمت کررہی ہیں اگر سفارتی سطح پربھی ان اقدامات کواٹھایاجائے توبہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔پاکستانی برادری میں پائی جانے والے تشویش نے حکومت پاکستان سے بھی اپیل کی ہے کہ یونانی سفیر کو وزارت خارجہ طلب کرکے ان واقعات پراپنی تشویش ظاہر کریں۔
Racist attacks in Greece
برطانیہ سے آنے والی سیاح لڑکی کو ہراساں کرنے پر نوجوان پاکستانی کوحراست میں لے لیا گیا مقامی مجسٹریٹ نے پاکستانی کو عدم ثبوتوں کی بنا پر ضمانت پر رہا کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق جزیرہ کریتی کے ضلع اراکلیو کے علاوہ مالیامیں گزشتہ روز پولیس کی ایک موبائل ٹیم نے ایک غیرملکی سیاح لڑکی جوکہ برطانوی شہری تھی کوتیزی سے خوف زدہ حالت میں جاتے ہوئے روکا تولڑکی نے پولیس کوآگاہ کیاکہ ایک غیرملکی نوجوان نے اس کے ساتھ دست درازی کی کوشش کی ہے اوراس کے جسم کوہاتھ لگانے کی کوشش پروہ ہراساں ہوکراپنے ہوٹل جارہی ہے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچ سکے پولیس نے لڑکی سے حاصل شدہ معلومات اورہراسا ں کرنے والے شخص کے حلیہ کاپتہ کرکے ملزم کی تلاش شروع کردی جوکہ چند منٹوں کے بعد قریبی گلی سے پکڑا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوان کا تعلق پاکستان سے ہے اوراس نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ لڑکی کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی کا ارادہ یا اس کوجنسی ہراساں کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ پولیس نے نوجوان کو مقامی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیاجس نے عدم ثبوت کی بناپراورمتاثرہ لڑکی کی غیرحاضری پرلڑکے کوضمانت پررہاکرتے ہوئے اس کوعلاقے سے بغیر اطلاع کے جانے پرپابندی عائد کرتے ہوئے ہرپندرہ روز بعد مقامی تھانے میں حاضری کاپابند کیاہے۔
یونان سے اٹلی جانے کی خاطر ٹرک کے خفیہ مقام پر موجود غیرقانونی تارکین وطن کوبرآمد کرلیاگیا تیرہ پاکستانی بھی شامل۔تفصیلات کے مطابق ایک پنتیس سالہ یونانی ٹرک ڈرائیور کوپولیس نے ایک سواکیس کلومیٹر نیشنل ہائی وے ایتھنز پاترا پرروک کرٹرک کوچیک کیاجس میں مختلف نوعیت کاتجارتی سامان لداہواتھاپولیس نے ٹرک کے اندر تلاشی کے دوران سامان کے درمیان میں بنائی گئی مخصوص جگہ سے اکیاون غیرقانونی تارکین وطن جن میں تیرہ پاکستانی ،تیس افغانی اورآٹھ بنگلہ دیشی شامل تھے کوبرآمد کرکے تمام افرادکوحراست میں لے کرٹرک کے ڈرائیور کو گرفتار کرکے ٹرک قبضے میں لے لیا۔پ
ولیس کے مطابق ان میں دس افراد کے پاس رہائشی دستاویزات تھی جبکہ مزید دس کے پاس موجود رہائشی دستاویزات نامکمل ہونے کے باعث مسترد ہو چکی تھی۔