اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان پاور ریسوس اور کامونکی پاور پراجیکٹس نے ایڈوانس رقم وصولی کی تردید کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب نے کمپنیوں سے پیسے واپس کروالیے ہیں جو بدعنوانی اور کرپشن ہوئی اس پرکارروائی اور عمل درآمد ہونا باقی ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو پاور کمپنیوں اور وفاقی حکومت کی رینٹل پاور کیس فیصلہ کے خلاف نظرثانی درخواست کی سماعت جاری ہے۔ فریقین کی جانب سے چار وکلا نے رینٹل پاور عمل درآمد کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رینٹل پاور کیس کرپشن اور بدعنوانی سے متعلق کیس ہے۔ نظرثانی درخواست بے شک زیر التوا رہے اس دوران عمل درآمد کیس جاری رہے گا۔
پاکستان پاور ریسورس کمپنی کے وکیل پرویز حسن نے استدعا کی کہ نظرثانی کیس ، عمل درآمد کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد کی جائے۔ نیب نے پاورکمپنیوں سے دباؤ کے ذریعے پیسے واپس لیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین نیب نے کمپنیوں سے پیسے واپس کروالیے ہیں جو بدعنوانی اورکرپشن ہوئی اس پر کارروائی اور عمل درآمد ہونا باقی ہے۔ وکیل پرویز حسن نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان پاور ریسورس کمپنی نے پیراں غائب میں پاور پلانٹ لگانے کے لیے کوئی ایڈوانس وصول نہیں کیا۔ عدالت نے رینٹل پاور فیصلے میں غلط لکھ دیا کہ ہم نے 14 ملین ڈالر کی رقم وصول کی۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 ملین ڈالرایڈوانس کا معاہدہ ضرور ہوا لیکن ادائیگی نہیں ہوئی۔
نیب نے بھی پاکستان پاور ریسورس کمپنی کو پیراں غائب منصوبے میں کلین چٹ دے دی ہے۔ وزارت پانی وبجلی کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ 28 فروری 2012 کی نیب رپورٹ کے مطابق پیراں غائب منصوبے میں 31 لاکھ کا نقصان ہوا۔ سپریم کورٹ نے رقم کی ادائیگی نہ ہونے کی تصدیق کے لیے متعلقہ بینک کو نوٹس جاری کر دیا۔ کامونکی پاور نے بھی کسی ایڈوانس وصولی کی تردید کردی۔ وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایڈوانس رقم ادا نہ کی۔ کامونکی منصوبہ پاکستان اور لیبیا کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پلانٹ نصب ہو چکا تھا۔ عدم ادائیگی کے باعث کوئی بجلی پیدا نہ ہو سکی۔
پلانٹ بھی بند رہا۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ کامونکی پاور کمپنی نے خود سے پیسے لگا کرپلانٹ لگایا ۔ کمپنی پرتاخیر کا الزام لگانا غلط ہے۔ عدالت نے تمام رینٹل پاورمنصوبے ختم کر دیے جبکہ کمپنیوں کا اس میں کوئی قصور نہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کامونکی کمپنی عدم وصولی کے باعث مزید اثاثوں کے استعمال سے معزول ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ آپ عدالت کو جذباتی طور پر بلیک میل نہ کریں۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ عدالت بھی انہیں جذباتی طور پربلیک میل نہ کرے۔