اسلام آباد (جیوڈیسک)سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی مگر ابھی تک وزیراعظم اور رینٹل پاور کیس کے دیگر ملزموں میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا. کیس کی سماعت عدالت عظمی میں جاری ہے. چیئرمین نیب بھی عدالت پہنچ چکے ہیں.
سپریم کورٹ نے رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے. وزیر اعظم سمیت ملزموں کو گرفتار نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے. چیف جسٹس نے اس دوران ریمارکس دیے ہیں کہ 15 جنوری کو راجہ پرویز اشرف سمیت تمام ملزمان کو گرفتار کرنے اور چالان پیش کرنے کا حکم دیا تھا.انہوں نے نیب سے استفسار کیا کہ عدالتی احکامات پر عملدر آمد کیوں نہیں ہو رہا .
چیئرمین نیب نے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ ہماری تحقیقات میں رقم کی رضا کارانہ واپسی ہوئی ہے قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ تفتیشی افسر نے اہم پہلوں کا خیال نہیں کیا۔ تفتیشی رپورٹ ناقص ہے۔سپریم کورٹ نے نیب رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تمام فائلیں اور ریکارڈ طلب کرلیا جس پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا نے کہا کہ تفتیش کے دوران فائلیں عدالت میں پیش نہیں کی جاسکتیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم وہ فائلیں اور ریکارڈ پہلے بھی دیکھا اور اس کی روشنی میں ہی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے۔ کے کے آغا نے اس موقع پر کہا کہ سپریم کورٹ اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے۔
چیئرمین نیب فصیح بخاری کا کہنا تھا کہ تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کردوں گا لیکن پراسیکیوٹر جنرل نے اہم قانونی نکتہ اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے منگل کو نیب حکام کو چوبیس گھنٹے میں ملزموں کے خلاف ریفرنس دائر کر کے چالان پیش کرنے اور ان کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی تھی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہونا تھا جو تاحال نہیں ہو سکا جس کے باعث عدالت عظمی کے فیصلے پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق رینٹل پاور کیس سے متعلق نیب کے پراسیکیوٹر اور دیگر افسروں کی چیئرمین سے غیر رسمی مشاورت جاری رہی لیکن کسی با ضابطہ اجلاس میں ریفرنس کی منظوری نہ دی جا سکی۔