سپریم کورٹ(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے ریکوڈک کیس میں عالمی ثالثی عدالت کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے کہا کہ ریکوڈک کا معاملہ سمجھنے کے لیے دستاویزات بہت ضروری ہیں۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ کے روبروریکوڈک کیس کی سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ گزشتہ سماعت پرتمام فریقین سے تمام معلومات مانگی تھیں۔ ان دستاویزات سے عدالت کو کیس سمجھنے کے لیے معلومات ملیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دستاویزات سے کاغذی کمپنیوں کا پتا چل جائے گا۔ بتایا جائے کہ کب اورکس کمپنی کو لائسنس فروخت ہوئے۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عماداللہ نے عدالت کوبتایا کہ 13ہزار کلو میٹر کے رقبے کیلئے دس لائسنس دیئے گئے تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کم از کم بلوچستان حکومت تو ہماری مدد کرے۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ عالمی چیمبرآف کامرس میں ہم عدالتی حکم کی وجہ سے ناکام ہوئے۔
خودمختارریاست کو عالمی ثالثی عدالت روکے تو کیا کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خود مختار ریاست اپنا مقدمہ ہی نہ لڑیں تو کیا کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ بلوچستان حکومت کو ریکوڈک منصوبے سے روکنے کیلئے عالمی ثالثی عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ سمجھنے کیلئے دستاویزات بہت ضروری ہے۔ درخواست گزارکے وکیل رضا کاظم نے کہا کہ عالمی ثالثی عدالت اس کیس کونہیں سن سکتا۔ سپریم کورٹ نے عالمی ثالثی عدالت کے خلاف درخواست سماعت کیلیے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کونوٹس جاری کردیئے۔