سپریم کورٹ (جیوڈیسک)چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ریکوڈک کیس میں کرپش کے پہلو کو بھی دیکھنا ہوگا، ٹیتھیان کوغیرمعمولی رعایتیں دی گئیں ۔ دیکھنا ہو گا کہ معاہدہ قانون کے مطابق ہوا ہے یا نہیں۔
ریکوڈک کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے ۔ٹیتھیان کے وکیل خالد انور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جوکمپنی ذخائرتلاش کرتی ہے، مائننگ بھی اس کا حق ہے۔ مائننگ لائسنس ملنے کا یقین نہ ہوتا توٹیتھیان سرمایہ کاری ہی نہ کرتی، معاہدہ منسوخ ہونے پرنقصان ریاست کواٹھانا پڑے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک کیس میں کرپشن کے پہلو کو بھی دیکھنا ہوگا۔ ٹیتھیان کوغیرمعمولی رعایتیں دی گئیں۔
ہم نے تویہ دیکھنا ہے کہ معاہدہ قانون کے مطابق ہوا ہے یا نہیں، کسی کوامتیازی رعایت نہیں مل سکتی۔ ملکی مفاد پرسمجھوتہ نہیں کریں گے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ لائسنس سے پہلے فزیلبٹی جمع کرانا ضروری ہوتی ہے، مگرٹیتھیان اس پرراضی نہیں تھی ،،جسٹس گلزار نے کہا کہ تینتیس لاکھ ایکڑ اراضی ایک روپیہ فی ایکٹرسالانہ کے حساب سے دی گئی۔