پاکستان: (جیو ڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا وزیر اعلی بلوچستان کو خود آنا چاہیے تھا زمین سے لائیں یا آسمان سے لاپتہ افراد بازیاب کرائیں۔ اب تک چھ وزراء فارغ کر دینا چاہئیں تھے۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان میں امن وامان اور لاپتہ افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیر اعلی بلوچستان کو خود آنا چاہیے تھا اور اب تک انہیں چھ وزراء فارغ کر دینا چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ زمین سے لائیں یا آسمان سے۔ لاپتا افراد بازیاب کرائیں۔ انہوں نے کہا وفاقی، صوبائی حکومت لاپتا افراد کے لواحقین کا سامنانہ کرنے پر حاضر نہیں ہو رہی۔ بلوچستان میں لاشیں مل رہی ہیں اور انتظامیہ ناکام ہے۔ بلوچستان کو بچانا چاہتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں حالات ایسے ہیں کہ کوئی چودہ اگست نہیں منا سکتا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے آئین کے مطابق اقدامات نہیں کئے جا رہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک سکندر ایڈووکیٹ نے عدالت کے روبرو مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مستعفیٰ ہو چکا ہوں۔عزت سے زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کوئی نوکری نہیں کرنا چاہتا تواس کی تنخواہ بند کر دی جائے انہوں نے کہا عدالتوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کاکوئی فائدہ نہیں۔ وفاق اور صوبے کے حکمرانوں کو کوئی دلچسپی نہیں۔