کراچی (جیوڈیسک) سانحہ بلدیہ ٹان میں جاں بحق 259 افراد میں سے 80 لاشوں کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ سیدرجنوں خاندان اپنے پیاروں کی تلاش کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں۔فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی سے مسخ ہونے والی لاشوں کی ڈی این اے کے ذریعے شناخت میں کئی روز لگ سکتے ہیں جس کی وجہ سے درجنوں خاندان اب بھی اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔لاشوں کی شناخت میں تاخیر کے باعث بہت سے متاثرین کو اپنے پیاروں کے بچھڑجانے کا یقین ہی نہیں ہے۔ لوگ فیکٹری میں ریسیکیو آپریشن ختم کرنے اور فیکٹری سیل کرنے پر غم و غصے کا اظہار کرتے رہے اور فیکٹری کا گیٹ توڑکر اندر داخل ہونے کی کو شش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا ۔
جس پر مشتعل افرادنے آگ لگا کر سڑک ٹریفک کے لئے بند کر دی۔ اہلکاروں کے روکنے پر لوگ مزید مشتعل ہو گئے اور انہوں نے پولیس والوں پر پتھرا کرنا شروع کر دیا۔ اہلکاروں نے جوابی کارروائی میں غم کے ماروں پر لاٹھی چارج کر دیا۔ پولیس کے ناروا رویئے کے خلاف مظاہرین نے احتجاج کیا اور آگ لگا کر بلدیہ روڈ ٹریفک کے لئے بند کر دی جس سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
متاثرین کا کہنا تھا کہ ان کے پیاروں نے فون کر کے بتایا کہ وہ فیکٹری کے اندر ہیں لیکن پولیس ان پر ڈنڈے برسا رہی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک خاندان کے فیکٹری میں جانے پر دیگرافراد مشتعل ہو گئے جبکہ فیکٹری میں اب کوئی نہیں ہے۔متاثرین کے احتجاج پر انتظامیہ کی جانب سے چند خاندانوں کو فیکٹری میں اپنے پیاروں کو تلاش کا موقع بھی دیا گیا لیکن متاثرین کو فیکٹری میں سلگتی راکھ کے سو اکچھ نہ مل سکا۔