برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے پاکستانی نژاد سعیدہ وارثی کو کنزرویٹو پارٹی کے چئیرپرسن کے عہدے سے الگ کر دیا۔
برطانوی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی چئیرپرسن زیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ کی رکن سعیدہ وارثی کو برطانیہ کی حکمران جماعت کی چئیرپرسن کے عہدے سے ہٹا دیا ۔ سعیدہ وارثی نے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے اپیل کی کے انہیں اپنے عہدے پر رہ کر کام کرنے دیا جائے لیکن ڈیوڈ کیمرون نے انہیں عہدے سے الگ ہو کر پارٹی کے لیے کام کرنے کی ہدایات کیں۔ سعیدہ وارثی یہ اعزاز رکھنے والی پہلی مسلمان ایشیائی اور پاکستانی خاتون تھیں۔
سعیدہ وارثی کو4 جولائی 2007 میں ہاس آف لارڈز کی رکن نامزد کردیا گیا۔ پارلیمنٹ کے اس ادارے کی رکن کی حیثیت سے انہیں بیرونس سعیدہ وارثی کہا جاتا ہے۔ سعیدہ وارثی 28 مارچ 1971 کو انگلستان کے شمالی علاقہ ویسٹ یارکشائر کے ایک شہر ڈیوزبری میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والدین کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گوجر خان کے گاں بیول سے ہے۔ ان کے والد برطانیہ ایک مزدور کی حیثیت سے ہجرت کر کے آئے تھے۔ سعیدہ نے ابتدائی تعلیم برطانیہ ویسٹ یارکشائر کے ایک قصبہ ڈیوزبری سے حاصل کی۔
بعد ازاں انہوں نے لیڈز یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔تعلیم کے بعد انہوں نے ٹوری پارٹی کے مقامی چیئرپرسن کے ساتھ وکالت کی ایک فرم کھولی۔ 2003 میں انہوں نے پہلی مرتبہ کنزرویٹو پارٹی کی ایک میٹنگ سے خطاب کیا۔ 2005 میں انہیں ڈیوزبری سے ممبر آف پارلیمنٹ کا ٹکٹ دیا گیا مگر وہ کامیابی حاصل نہ کرسکیں۔17 مئی 2010 کو سعیدہ وارثی کو برطانیہ کی حکمران جماعت کاچئیرمین اور ساتھی ہی کنزرویٹیو اور لبرل کی مخلوط برطانوی حکومت کی کابینہ میں شامل کیا گیا تو وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی ایشیائی، مسلمان اور پاکستانی خاتون تھیں۔اس دوران وہ کئی الزامات کی زد میں بھی رہیں اور ان کے خلاف بعض الزامات کی تحقیقات کے لئے وزیر ِ اعظم نے حکم دیا ۔ لیکن یہ تحقیقات ہاس آف لارڈز کے اپنے ہی ذرائع سے کرے گا۔ لیبر پارٹی بعض ارکان نے ان سے اپنے عہدے سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔ان پر الزام لگا کہ انھوں نے سن 2008 میں ہاس آف لارڈز کے مختلف اجلاسوں میں شرکت کے کئے تقریبا آٹھ ہفتے تک لندن میں ایک دوست کے ہاں بغیر کرایہ ادا کئے قیام کیا۔ اس کے علاوہ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے اپنے لندن کے فلیٹ سے حاصل ہو نے والی آمدنی ہاس آف لارڈز میں اپنے آمدنی کے گوشوارو ں میں نہیں شامل کی۔
ان پر تیسر الزام یہ ہے کہ ایک تجارتی کمپنی میں ان کے 60 فی صد شیئر ہیں لیکن ان کی یہ مالی دلچسپی لارڈز کے رجسٹر میں ظاہر نہیں کی گئی جو کہ ضابطے کے تحت ضروری ہے۔ ہاس آف لارڈ کی جانب سے تحقیق کے بعد جا ر ی ہو نے وا لی تفصیلی رپورٹ میں سعیدہ وارثی پر لگنے والے تمام الزامات غلط قرار دیے گئے۔ برطانوی کابینہ کے پہلے اجلاس میں سعیدہ وارثی نے پاکستان کے روایتی لباس یعنی شلوار قمیض اور دوپٹہ پہن کر شرکت کی اور اسی کے ساتھ ان مغربی اخبارات کے پراپیگنڈا کو غلط ثابت کردیا کہ وہ صرف مغربی لباس ہی زیب تن کرتی ہیں۔اس سے قبل مارچ 2009 میں برطانیہ کی ایک مقامی تنظیم نے انہیں برطانیہ کی سب سے طاقتور مسلمان خاتون قرار دیا تھا۔