اسلام آباد ( شبیر حسین ساہی) تاج برطانیہ کی وفاداری کا حلف اٹھانے اور اپنے شاگردوں کو پوپ کے پاس تربیت دلوانے کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری کے متعلق مزید شکوک وشبہات پیدا ہوگئے ہیں، پانچ جنوری کو سلیم صافی کو دیئے گئے انٹرویو میں ذاکٹر طاہر القادری نے کشمیر کو پاکستان کی بجائے انڈیا کی سرزمین کہا اور جہاد کشمیر کو غلط قرار دے کر تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
ان خیالات کا اظہار امیر عالمی تنظیم اہلسنت پیر محمد افضل قادری، علامہ ضیاء اللہ رضوی،علامہ ابوالحسنین قادری، مولانا شفیق الرحمن، الحاج محمد اسلم جنجوعہ، صاحبزادہ محمد اجمل چشتی، علامہ ابوتراب بلوچ، مفتی عبد الغفور گولڑوی، مولانا مختار سعیدی، طالب حسین اعوان، سید فضل رضاشاہ اور دیگر سنی رہنماؤں نے اسلام آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر حاجی رضائے مصطفی، حافظ محمد حسین عاصم، مولانا افضل بٹ،غازی محمد خان، اسحاق نورانی، شبیر ساہی، مصطفی کمال ودیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ علماء حق اسلام اور پاکستان وکشمیر کیخلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے اور اسلامی نظریات کو مسخ کرنے یا غیرملکی ایجنڈے کے نفاذ کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ملکی اصلاح کی بات کی جاتی ہے اور دوسری طرف غیر یقینی صورتحال پیدا کرکے ملکی معیشت کا گراف مزید کمزور اور فسادات کے حالات پیدا کئے جارہے ہیں۔
علماء نے مزید کہا کہ قانون ناموس رسالت کے متعلق اندرون ملک ایک موقف اور بیرون ملک دوسرا موقف اختیار کرنے، ڈاکٹر عبد القدیر خان کے متعلق ایک دعویٰ کرنے اور ان کی طرف سے اسکی تردید آجانے، پہلے انقلاب نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نعرہ لگانے اور اب ایک سیکولر تنظیم کے ہم فکر ہم پیالہ وہم نوالہ ہوجانے سے ڈاکٹر طاہر القادری کے تضادات کے باب میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ علماء نے کہا کہ قرآن مجید سورہ حجرات میں ہے کہ ”صرف مومن ہی آپس میں بھائی ہیں” جبکہ لندن کانفرنس میں طاہر القادری نے ہندوں اور یہود ونصاری سے ” بھائی چارے ودوستی” کا معاہدہ اور جہاد کو مسترد کیا ہے، اور اس سے پہلے اپنے اداروں میں کرسمس کی مشرکانہ رسم رائج کرنے، غیر مسلموں کو اپنی مسجد میں شرکیہ وکفریہ عبادت کی اجازت دینے اور یہود ونصاریٰ کو مؤمن قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔
علماء نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ ڈاکٹر طاہر القادری کو ” خود غرض ،دولت کے بچاری ،خود پرست شہر ت کے بھوکے اور ذہنی بیمار” قرار دے چکی ہے اور بریلی شریف سمیت کئی مراکز اور ان کے استاذ غزالی زمان علامہ احمد سعید کاظمی انہیں اینٹی اسلام اقوال وافعال کی بنا پر گمراہ اور صراط مستقیم سے منحرف قرار دے چکے ہیں جبکہ انہوں نے آج تک علماء کو مطمئن نہیں کیا۔ لہذا ہم علماء ومشائخ اہلسنت ان پر عدم اعتماد کرتے ہیں اور ان کے لانگ مارچ سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں اور واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اندریں صورتحال وہ اصلی شیخ الاسلام اور حقیقی مصلح پاکستان نہیں ہوسکتے۔
نیز ”عالمی تنظیم اہلسنت” 11 جنوری جمعة المبارک کو اسلام اور کشمیر وپاکستان کے تحفظ کیلئے ”یوم تحفظ اسلام وپاکستان ” منانے کا اعلان کرتی ہے اور وفاقی وصوبائی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتی ہے کہ ملک میں پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال کے تدارک کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں اور علماء مشائخ میڈیا اور دیگر ذمہ داران قوم بھی اپنا کردار ادا کریں۔