جنوبی سوڈان میں قیامِ امن کے لیے جاری ایک اجلاس کے دوران فائرنگ سے کم سے کم سینتیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں جاری نسلی تشدد کو روکنے کے لیے ایک دور دارز کے قصبے میں ہونے والے اجلاس میں تین ریاستوں اور اقوامِ متحدہ کے نمائندے شریک تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں تاہم زیادہ تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے۔قیامِ امن کے لیے یہ اجلاس رواں ہفتے ہونے والے جھڑپوں میں چوہتر افراد کی ہلاک کے بعد بلایا گیا تھا۔ اس حالیہ تشدد کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے مطابق جمعے کے روز ہونے والا یہ واقعہ اجلاس کے دوران ایک اختلاف کے بعد پیش آیا۔اجلاس جاری تھا کے مسلح افراد سے بھرے چار ٹرک وہاں آئے اور بلاتفریق فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے دوران اقوامِ متحدہ کے امن مشن کا ایک اہلکار بھی زخمی ہوا۔سوڈان کے نائب وزیرِ دفاع نے بتایا یہ واقعہ دو ریاستوں کے پولیس کے درمیان اختلاف پیدا ہو جانے بعد پیش آیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی یہ سمجھ رہا تھا کہ حملہ اس پر کیا گیا ہے۔ یہ مسئلہ مناسب اختیار اور قیادت کی عدم موجودگی کے باعث پیدا ہوا۔نامہ نگاروں کے مطابق جولائی میں سوڈان سے الگ ہونے والی جنوبی سوڈان کی ریاست کے لیے سکیورٹی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔