سپریم کورٹ : اصغر خان کیس میں صدر کو فریق بنا لیا گیا

Supreme Court Pakistan

Supreme Court Pakistan

سپریم کورٹ (جیوڈیسک) اصغر خان کیس میں ایوان صدر کو فریق بنا لیا گیا، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ صدر وفاق کی علامت، ملک کا آئینی سربراہ اور سپریم کمانڈر ہوتا ہے، ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہییں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے کیس میں ایوان صدر کو فریق بناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ صدر ملک کا آئینی سربراہ اور سپریم کمانڈر ہوتا ہے اور وفاق کی علامت ہوتا ہے۔ ایسا صدر پاکستان کے عہدے کی اہمیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہیں جیسا کہ ماضی میں ملک کے مفاد کے نام پر ایک سیاسی پارٹی کو سپورٹ کرکے کیا گیا ہے۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ جب کمانڈ ایوان صدر سے آ رہی ہو تو فوج کو عمل کرنا پڑتا ہے۔ وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل میں کہاکہ اس وقت یہ صدرکا انفرادی فعل تھا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ اگر یہ صدر کا انفرادی فعل تھا تو آئی ایس آئی والے بھی کہیں کہ ان کا انفرادی فعل تھا۔

جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ اگر صدر سیاست میں ملوث ہوگا تو سروسز چیفس پر بھی اثر پڑے گا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہو رہا۔ کیس کی سماعت پندرہ اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔