سپریم کورٹ ریٹائرڈ جج وجیہہ الدین احمد اور جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی طرف سے دائر کی جانے والی دو درخواستوں پر کارروائی کر رہی ہے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاکستان الیکٹرنک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی یعنی پیمرا کو مختلف ٹی وی چینلز پر فحاشی کے پروگرام ایک ہفتے میں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ پیمرا کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں کوئی واضح پالیسی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فحاشی کی تعریف جاننے کے لیے رواں سال سے ایک مہم شروع کی گئی ہے جو ابھی تک اپنے حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی۔
عدالت نے چیئرمین پیمرا سے کہا کہ اگر انہیں اس ضمن میں کسی دبا کا سامنا ہے تو بتایا جائے تو عدالت کو بتایا جائے تاکہ ایسے افراد کے خلاف کارروائی کی جاسکے جو فحاشی کے پروگرام رکوانے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پیر کے روز مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے فحاشی کے پروگراموں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج وجیہہ الدین احمد اور جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی طرف سے دائر کی جانے والی ان درخواستوں میں کسی خاص ٹی وی چینل یا اس پر نشر ہونے والے کسی پروگرام کا ذکر نہیں کیا گیا بلکہ یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان چینلز پر فیشن شوز اور دیگر پروگراموں کی وجہ سے ملک میں فحاشی پھیلائی جا رہی ہے۔
درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ بھارتی ٹی وی چینلز پاکستان میں نہیں دکھائے جا رہے لیکن یہ پروگرام کیبل آپریٹرز اِن ٹی وی چینلز کی شناخت چھپا کر پاکستان میں دکھا رہے ہیں۔
عدالت نے پیمرا کے چیئرمین عبدالجبار سے استفسار کیا کہ انہوں نے ایسے پروگرام روکنے کے لیے کیا حکمت عملی تیار کی ہے اور ایسے چینلز کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے؟
چیئرمین پیمرا کا کہنا تھا کہ جہاں کہیں بھی ادارے کو ایسی اطلاعات ملتی ہیں تو اس چینل کے مالکان کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں اور ان نوٹسز کے جواب تسلی بخش نہ ہونے پر ایسے چینلز کے لائسنس معطل بھی کر دیے جاتے ہیں۔
عدالت نے چیئرمین پیمرا سے ان چینلز کی فہرست طلب کی جنہیں فحاشی کے پروگرام چلانے پر نوٹسز جاری کییگئے ہیں تاہم ان کی طرف سے ایسی کوئی فہرست عدالت میں پیش نہیں کی گئی۔
عبدالجبار نے جوابا عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے مختلف ٹی وی چینلز سے متعلق حکم امتناعی بھی جاری کیے گئے ہیں جن کی وجہ سے پیمرا کو ان چینلز کے خلاف کارروائی میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ چیف جسٹس نے چیئرمین پیمرا سے کہا کہ وہ اس ضمن میں ایسے حکم امتناعی کی بارے میں رپورٹ عدالت میں پیش کریں جن کا پھر جائزہ لیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مختلف چینلز پر ایسے پروگرام دکھائے جا رہے ہیں جن کو فیملی کے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھا جاسکتا۔
بینچ میں موجود جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دروخواست گزار وجیہہ الدین نے الزام عائد کیا ہے کہ فحاشی کے پروگرام پیمرا کی رضا مندی سے چل رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے پیمرا کے چیئرمین سے کہا کہ اگر ان پر فحاشی کے پروگرام روکنے سے متعلق کوئی دبا ہے تو عدالت کو آگاہ کیا جائے تاکہ اس کے سدباب کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔
عدالت نے چیئرمین پیمرا سے کہا کہ وہ فحاشی کے پروگراموں کی نشاندہی کرکے انہیں بند کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ سپریم کورٹ نے ان درخواستوں کی سماعت تیرہ اگست تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ پیمرا نے ستر کے قریب مختلف ٹی وی چینلز کو لائسنس جاری کیے ہوئے ہیں جن میں نیوز چینلز کے علاوہ انٹرٹینمنٹ کے چینلز بھی شامل ہیں۔