اسلام آباد: (جیو ڈیسک) سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی سماعت دس مئی تک ملتوی کر دی گئی۔ اٹارنی جنرل نے وزارت داخلہ کی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے شواہد جمع کئے جانے تک سماعت بے سود ہے۔ سرکاری تحویل سے رپورٹ غائب ہونا افسوسناک ہے، ایف آئی اے تحقیقات کر کیگرفتاریاں کرے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے اٹارنی جنرل عرفان قادر نے وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش کی۔ جس کے مطابق مہران بینک کی تحلیل کے بعد انکوائری کی گئی۔ نواز شریف کو پانچ کروڑ روپے دیئے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے عدالت اس وقت کے اٹارنی جنرل رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کرے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا اس وقت کے ڈائریکٹر ایف آئی اے رحمان ملک کو بھی طلب کیا جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت کیلئے اٹارنی جنرل ہی کافی ہیں۔
اس سے پہلے اٹارنی جنرل نے بتایا مہران اور حبیب بینک تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹس کی تلاش جاری ہے۔ دو تین دن میں رپورٹس نہ ملیں تو ایف آئی آر درج کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سرکاری تحویل سے رپورٹ غائب ہونا افسوسناک ہے۔ ایف آئی اے گمشدگی کی تحقیقات کرکے گرفتاریاں کرے۔
اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا دو سابق جرنیلوں کے بیان حلفی موجود ہیں وہی کافی ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا یونس حبیب بہت کچھ جانتے ہیں لیکن انہوں نے بہت سی باتیں نہیں بتائیں۔ جب تک تمام شواہد جمع نہیں ہو جاتے سماعت بے سود ہے۔ یہ بھی دیکھنا ہوگا رقوم کی تقسیم انفرادی فعل تھا یا کوئی ادارہ ملوث تھا۔
اکرم شیخ کا کہنا تھا ان کے موکل اسلم بیگ کا رقم سے کچھ لینا دینا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا اسلم بیگ رقوم کی تقسیم کا اعتراف کرتے ہیں مزید حقائق بھی بتانا ہونگے۔ وہ بتا دیں کس کے اکانٹ میں کتنی رقم منتقل کی گئی۔ تفصیلات فراہم کی گئیں تو جن لوگوں نے رقم لی ہے عدالت ان سے رقم واپس لائے گی۔