پاکستان(جیوڈیسک)سیلاب اور درآمد شدہ سستی کھاد کی وجہ سے مقامی یوریا کھاد کی فروخت آدھی رہ گئی۔ستمبر کے دوران دو لاکھ بیالیس ہزار ٹن مقامی یوریا فروخت ہوئی۔ بی ایم اے کیپٹل کی رپورٹ کے مطابق یہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں چوون فیصد کم ہے۔ رواں سال کے پہلے نو ماہ کے دوران بھی خریداری تیرہ فیصد کم رہی۔
معمول سے زیادہ ہونے والی بارش کی وجہ سے یوریا کھاد کی طلب میں کمی ہوئی ہے۔جب کہ درآمد شدہ یوریا کی مارکیٹ میں موجودگی بھی مقامی طور پر تیار شدہ کھاد کی فروخت پر اثر انداز ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ مارکیٹ میں یوریا کی کی فی بوری قیمت میں دو سو روپے تک کی کمی کی توقعات کی باعث بھی کاشتکاروں کی جانب سے خریداری تعطل کا شکار ہے۔ رواں سال کے دوران یوریا کی مجموعی طلب دس فیصد کی کمی سے تریپن لاکھ ٹن تک رہ جانے کا امکان ہے۔ جب کہ مقامی طور پر تیار شدہ کھاد تقریبا اڑتیس لاکھ ٹن تک فروخت ہو گی۔
دوسری طرف ستمبر کے دوران ڈی اے پی کھاد کی خریداری اسی فیصد اضافے سے دو لاکھ بائیس ہزار ٹن تک پہنچ گئ۔ تاہم نو ماہ کے دوران ڈی اے پی کی کارکردگی بھی متاثر کن نہیں۔ ماہرین کے مطابق گیس کی فراہمی کے حوالے سے موجود مشکلات کمپنیوں کی پیدواری استعداد پر اثر انداز ہو رہی ہے جس سے ان کی آمدنی بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔