شام (جیوڈیسک)او آئی سی نے انتباہ کہا ہے کہ شام میں مسیحی علاقوں میں دھمکیوں سے نیا تنازع کھڑا ہو سکتا ہے۔
اسلامی تنظیم او آئی سی نے شام میں شدت پسندوں کی طرف سے دو مسیحی علاقوں کے خلاف دھمکیوں کی مذمت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس سے ملک میں نیا تنازع کھڑا ہوسکتا ہے۔
سعودی شہر جدہ میں قائم 57 ملکی اسلامی تعاون کی تنظیم نے کہا کہ اس قسم کی دھمکیاں اسلام کی تعلیمات سے متصادم ہیں جو برداشت، اخوت اور امن کا پیغام ہیں۔ اس نے خبردار کیا کہ اس سے مسیحی برادری سے تصادم کے خدشات پیدا ہو سکتے ہیں۔
واضع رہے کہ باغیوں نے ہفتہ کو ایک ویڈیو پیغام میں خبردار کیا تھا کہ شام کے وسطی صوبہ حما میں مہاردا اور سکیلبیا کے علاقوں سے اگر سرکاری فوج کو نہ نکالا گیا تو وہ ان پر حملہ کر دیں گے۔ کلاشنکوفوں سے مسلح سات افراد میں سے ایک نے اس ویڈیو میں شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ صدر بشار الاسد اور شبیہاکے غنڈوں کو اپنے علاقوں سے نکال باہر کریں اور انہیں قائل کریں کہ وہ ہمارے علاقوں اور خاندانوں پر بمباری نہ کریں۔ اس شخص نے جس نے اپنی شناخت ہما میں الانصار بریگیڈ کے سربراہ راشد ابوالفدا کے طور پر کرائی مزید کہا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم فوری طور پر اسد کے غنڈوں اور شبیہا کی کمیں گاہوں پر حملے شروع کرد یں گے۔
شامی مبصر گروپ برائے انسانی گروپ کے ڈائریکٹر رمی عبدالرحمان نے کہا کہ یہ دونوں علاقے جہاں جنگ سے قبل ہزاروں افراد موجود تھے اب ان میں سے اکثر لوگ جاچکے ہیں۔ شام میں 1.8 ملین مسیحی آباد ہیں۔ مارچ 2011 سے شروع ہونیوالے اس تصادم میں ان میں سے اکثر لوگ غیر جانبدار رہے ہیں۔