شام میں کرد حزب مخالف کے ایک راہنما کے جنازے کے جلوس پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔عینی شاہدوں کا کہناہے کہ فائرنگ سے ہلاکتوں کا یہ واقعہ ہفتے کے روز حزب اختلاف کے ایک اہم لیڈرمشال تمو کے جنازے کے موقع پر پیش آیا، جس میں تقریبا 50 ہزار افراد جمع ہوگئے تھے۔تمو ، کردش فیوچر پارٹی کے بانی ممبر تھے اور وہ حال ہی حزب اختلاف کی قائم کردہ قومی کونسل کے بھی رکن تھے۔ایک نامعلوم حملہ آور نے جمعے کے روز انہیں اپنے گھر میں گولی ماردی تھی۔تمو کے جنازے کے جلوس نے صدر بشار الاسد کے خلاف ایک مظاہرے کی شکل اختیار کرلی۔ عینی شاہدوں کا کہناہے کہ جلوس میں شامل سوگوار صدر اسد کی برطرفی کے نعرے لگا رہے تھے۔ ایک موقع پر مظاہرین نے مسٹر اسد کے والد اور مرحوم صدر حافظ الاسد کے مجسمے پر بھی دھاوا بولا۔سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ ملک کے کئی دوسرے شہروں میں بھی حکومت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں۔ایک اور خبر کے مطابق آسٹریلوی پولیس نے کہاہے کہ ہفتے کے روز 11 افراد کے ایک چھوٹے گروہ کو گرفتار کرلیا گیا جس نے ویانا میں شام کے سفارت خانے میں ہوکر صدر اسد کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ایک اور خبر میں کہا گیا ہے کہ حزب اختلاف کے کئی درجن راہنماں نے اصلاحات کے لیے حکمت عملی طے کرنے کی غرض سے ہفتیکے روز اسٹاک ہوم میں اجلاس کیا۔گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا تھا کہ شام میں گذشتہ سات ماہ سے جاری حکومت مخالف تحریک میں اب تک 2900 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔