شام : فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑ پوں میں 100 افراد ہلاک

syria protests

syria protests

شام(جیوڈیسک) شام میں جاری سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان تازہ جھڑپوں میں مزید ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔ مخالفین نے دعوی کیا ہے کہ حکومت نے کیمیائی ہتھیار سرحدی علاقوں میں پہنچانا شروع کردیئے ہیں۔شام میں باغیوں کے مضبوط گڑھ حمس میں دھماکوں کے بعد ایک اور شہر الیپو میں لڑاکا جیٹ طیاروں کی بمباری کی فوٹیج کے جاری ہونے کے بعد امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے شامی قیادت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی وقت ہے، بشار الاسد انتقال اقتدار کا راستہ نکالیں اور ملک میں جاری تشدد کے خاتمے کے لیے سنجیدہ بات چیت کا آغاز کریں، ہلیری کلنٹن نے مسلح باغیوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس تاثر کو ختم کریں کہ حالیہ جد و جہد صرف باغیوں کی ہے۔

ادھر شامی فورسز نے شیلنگ کے دوران ایک اہم باغی رہنما کے اہلخانہ کے تین افراد کو اس وقت اندھا دھند فائرنگ کر کے ہلاک کردیا جب ان کی کار ایک مارٹر شیل لگنے سے الٹ گئی تھی جبکہ فائرنگ سے ایک شخص بھی شدید زخمی ہو گیا۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی شہریوں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پہنچ گئی اور انہوں نے صدر بشار الاسد کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے سینیگال سے تعلق رکھنے والیاقوام متحدہ کے دفاعی مشیر برائے قیام امن آپریشنز جنرل بے بیکر گائے کو شام میں توسیعی مدت کے لیے نگراں مقرر کیا ہے، مخالفین نے دعوی کیا ہے کہ شام کی حکومت نے کیمیائی ہتھیار ترکی سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں پہنچانا شروع کردیئے ہیں۔