شام (جیوڈیسک) شام کے دارالحکومت میں فلسطینی مہاجر کیمپ یرموک پر گولہ باری سے کم ازکم 15 شہری ہلاک ہو گئے جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ مارٹر گولے جمعرات کی رات کیمپ کے اندر آگرے جو دمشق کے جنوبی نواحی علاقے میں قائم ہے جبکہ صدر بشار الاسد کی حکومت نے 17 مارچ سے جاری سے تحریک کو دبانے کی ہر کوشش کی ہے۔ مبصر گروپ کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن نے کہا کہ یہ گولہ باری ایسے وقت میں کی گئی ہے جبکہ حکومتی فوجیوں اور اپوزیشن جنگجوں کے درمیان دمشق کے قریب نواحی علاقے تادنتن میں لڑائی جاری ہے۔
عبدالرحمن نے بیروت میں ٹیلی فون پر بتایا کہ ہم عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہمیں معلوم نہیں کہ گولہ باری کا مرکز کہاں تھا۔ مبصر گروپ نے یہ بھی بتایا ہے کہ رات کو ہولہ بھاری گولہ باری کی گئی یہ حمص کے وسطی صوبے میں واقع ہے جہاں مئی کے آخر میں کم ازکم 108 افراد کا قتل عام کیا گیا تھا جس پر عالمی برادری نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
مبصر گروپ کے مطابق مارچ 2011 میں اسد مخالف تحریک کے بعد سے شام میں 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم ان اعداد وشمار کی آزادانہ طور پر تصدیق کا کوئی ذریعہ نہیں اور اقوام متحدہ نے تعداد کے شمار کا سلسلہ بند کر رکھا ہے۔