حمص : ( جیو ڈیسک) شام میں پرتشدد واقعات جاری ہیں اور حمص میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس اور چین اپنے مؤقف پر قائم رہے۔ یورپ اور امریکا میں بھی ڈیڈ لاک ختم نہیں ہوسکا ہے۔
شام کے حمص اور دیگر شہروں میں درجنوں افراد کی ہلاکت پر سکیورٹی فورسز اور باغی الزامات لگانے میں مصروف ہیں ۔ پرتشدد کارروائیوں کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے بھی کیے جارہے ہیں۔ دوسری جانب سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں شام سمیت مجموعی طورپر عرب ممالک میں جاری سیاسی و سماجی اصلاحات کے مظاہروں پر بات چیت ہوئی اور شام تنازعے سے متعلق امریکی مسودے پر بھی بحث کی گئی۔
روس اور چین نے واضح الفاظ میں قرارداد کے مسودے کی مخالفت کی۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور چینی سفیر سے ملاقات کی۔ اور دمشق کے متعلق قرارداد کو ویٹو نہ کرنے کی یقین دہانی طلب کی مگر دونوں ممالک نے انکار کردیا۔ دونوں کا مؤقف تھا کہ شام میں لیبیا کی حکومت کی طرح بشار الاسد کی حکومت گرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شام کے مسئلے پر یورپ اور امریکا میں اختلافات برقرار ہیں۔امریکا کا کہناہے شام میں حزب اختلاف کو مسلح کیا جائے۔ جبکہ فرانس سمیت یورپ کا موقع ہے کہ دمشق کا تنازع بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ اقوام متحدہ کے مطابق شام میں پرتشدد کارروائیوں کے دوران آٹھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔