امریکا (جیوڈیسک) امریکی صدارتی انتخابات کے لئے نام زد ریپبلیکن امیدوار میٹ رومنی نے کہا ہے کہ صدر اوباما کے دور میں مشرق وسطی میں مزید تنازعات بڑھنے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شام کی غیر مقبول حکومت کے خاتمہ کے لئے مذاحمتی تحریکوں کو مضوط کیا جائے گا۔
ورجینیا میں ملٹری انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے ریپبلیکن صدارتی امیدوار میٹ رومنی نے امریکی صدر اور ڈیموکریٹک امیدوار باراک اوباما کی معاشی اور خارجہ پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے دوران تقریر اپنی پالیسیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی جبکہ شام میں مذاحمتیوں کو مضبوط کیا جائے گا تاکہ بشار الاسد کی جبری اور غیر انسانی حکومت کو ختم کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ شام کی خانہ جنگی ترکی کی سرحد تک پھنچ رہی ہے جو تشویش ناک ہے۔ میٹ رومنی نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مشرق وسطی میں امریکہ اپنی خارجہ پالیسی بدلے، دوست ممالک کی مدد اور دشمنوں کو شکست اس وقت تک نہیں دی جا سکتی جب تک وعدوں پر عمل نہ کیا جائے۔
میٹ رومنی نے کہا کہ القاعدہ کی سرگرمیاں عرب ممالک اور شمالی افریقہ میں قابل تشویش ہیں۔ افغانستان سے دو ہزار چودہ کے اختتام تک امریکی افواج کے انخلا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ وہاں موجود جرنیل سے صلاح و مشورہ سے کیا جائے۔ اسرائیل فلسطین تنازہ کے حوالے سے رومنی نے کہا کہ مسئلہ کا پر امن حل چاہتے ہیں۔ ریپبلکن امیدوار نے کہا کہ مصر کے پڑوسی ممالک سے امن معاہدوں کی مشروط حمایت جاری رکھی جائے گی۔