شیکسپیر
Posted on July 29, 2012 By Adeel Webmaster علامہ محمد اقبال
William Shakespeare
شفق صبح کو دریا کا خرام آئینہ
نغمۂ شام کو خاموشی شام آئینہ
برگ گل آئینہ عارض زبیائے بہار
شاہد مے کے لیے حجلہ جام آئینہ
حسن آئینہ حق اور دل آئینہ حسن
دل انساں کو ترا حسن کلام آئینہ
ہے ترے فکر فلک رس سے کمال ہستی
کیا تری فطرت روشن تھی مآل ہستی
تجھ کو جب دیدۂ دیدار طلب نے ڈھونڈا
تاب خورشید میں خورشید کو پنہاں دیکھا
چشم عالم سے تو ہستی رہی مستور تری
اور عالم کو تری آنکھ نے عریاں دیکھا
حفظ اسرار کا فطرت کو ہے سودا ایسا
رازداں پھر نہ کرے گی کوئی پیدا ایسا
علامہ محمد اقبال