وجھ شھرت :: بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی فنکار
فن مصوری اور اسلامی خطاطی کو نیا اسلوب دینے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی فنکار صادقین کو ہم سے بچھڑے تئیس برس بیت گئے۔ دنیائے فن آج بھی صادقین کی عظمت کو سلام پیش کرتی ہے۔
سید صادقین احمد نقوی انیس سو تیس میں اتر پردیش کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے۔ مصور گھرانے سے تعلق نے فن تصویر کشی گھٹی میں ڈال رکھا تھا۔ تحریک پاکستان کے سرگرم رہنما اورپاکستان کے پانچویں وزیر اعظم حسین شہید سہروردی نے صادقین کے فن کو متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
چوبیس برس کی عمر میں صادقین کے فن پاروں کی پہلی سولو نمائش کوئٹہ میں ہوئی۔ انیس سو ساٹھ میں صادقین کی فنی صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔ اکتیس برس کی عمر میں صادقین کو فرانس کے اعلی سول اعزاز کا حقدار قراردیا گیا۔
ستارہ امتیاز اور صدارتی تمغہ حسن کارکردگی کے علاوہ بھی صادقین نے درجنوں قومی اور بین الاقوامی اعزازات حاصل کیے۔ اسلامی خطاطی اور فن مصوری کو نئی جہتیں عطاکرنے والے صاقین کا کہنا تھا کہ وہ شہرت یادولت کیلیے کام کرتے ہیں اور نہ ہی ان کے فن پارے ڈرائنگ رومز کی زینت بننے کیلیے ہیں۔
انہوں نے ایک ہزار سے زائد فن پارے تخلیق کیے اور اکثر اپنے مداحوں کو تحفہ میں دیدیے۔ مشرق وسطی، امریکا اور یورپ میں انکی تخیلقات کی کامیاب نمائشیں انکے فنی قد کا عملی اعتراف ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان، منگلا ڈیم پاور ہائوس، لاہور میوزیم، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی،بنارس ہندو یونیورسٹی، جیولوجیکل انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، فریئر ہال کراچی، ابو ظہبی پاور ہائوس اور پنجاب یونیورسٹی جیسی اہم عمارتوں کے چھتوں پر صادقین کے منقش فن پارے کئی دہائیوں سے نئی نسلوں کو صادقین کی فنی عظمت کی یاد دلاتے ہیں۔
صادقین نے غالب اقبال اور فیض کے کلام کو بھی خطاطی کے روپ دئیے۔ یہ عظیم فنکار دس فروری انیس سو ستاسی کوستاون برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملا۔ ایسے فنکار صدیوں میں پیداہوتے ہیں اور صادقین کا فن انہیں ہمیشہ زندہ رکھے گا۔