لاہور(جیوڈیسک) لاہورملک کے بعض علاقوں کی طرح صوبہ پنجاب میں بھی خسرے کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے، حفاظتی ٹیکوں کے باوجود بچے اِس مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں، طبی ماہرین کے مطابق خسرہ کی بیماری ایک قسم کے وائرس سے جنم لیتی ہے ،کسی بچے میں قوت مدافعت کی کمی ہو اور ویکسین بھی استعمال نہ کی ہو تو خسرے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اس کی علامات 7 سے 11 دنوں کے بعد سامنے آتی ہیں ، تیز بخار اور کھانسی کے ساتھ بدن پر سرخ دانے نکل آتے ہیں،طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خسرے کے وائرس سانس کے ذریعے ایک سے دوسرے بچے میں منتقل ہو کر وبا کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔
والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کے حفاظتی ٹیکوں میں خسرے سے بچاو کے انجکشن بھی شامل ہیں ،تاہم حفاظتی ٹیکوں کے باوجود خسرے میں مبتلا ہونا باعث تشویش ہے۔ای پی آئی انتظامیہ کے مطابق 2012 میں خسرے کی بیماری نے350 بچوں کی زندگیاں چھین لیں، والدین اور سماجی حلقوں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ خسرے کی صورتحال کا نوٹس لینے کے ساتھ ویکسین کے معیاری ہونے کو یقینی بنائے۔