امریکہ (جیوڈیسک) امریکی محمکہ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات گزشتہ کئی ماہ سے تعطل کا شکار چلے آ رہے ہیں ۔زرائع کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ کا زرائع سے گفتگو میں کہنا تھا کہ افغناستان میں مفاہمتی عمل کے لئے قائم کئے گئے پاک، افغان اور امریکی گروپ کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ افغانستان میں طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات گزشتہ کافی عرصہ سے تعطل کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان ابھی تک مذاکرات کی میز پر آنے کو تیار نہیں ہیں تاہم ہماری طرف سے افغان مفاہمتی عمل میں شرکت کے واسطے طالبان کیلئے دروازے کھلے ہیں اور اس سلسلے میں فیصلہ بھی انھیں ہی کرنا ہے۔ دوسری جانب زرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے رہنماں کے درمیان مسئلہ کشمیر پر لفظی جنگ کے حوالے سے سوال پر ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ جہاں تک ہماری کشمیر پالیسی کا تعلق ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی یہ ایک عرصے سے برقرار ہے۔ امریکا کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ مسئلہ سمجھتا ہے اور دونوں ملکوں کو اسے مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کرنا چاہیے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے تناظر میں ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ اقتصادی گرمجوشی کو مزید بہتری کی صورت اختیار کرے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان جاری امن عمل با الخصوص اقتصادی شعبے میں تعلقات میں بہتری کو سراہا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے اٹھائے گئے حالیہ ٹھوس اقدامات حوصلہ افزا ہیں۔