حضرت عبدللہ شاہ غازی کی سب سے بڑی کرامت سمندر کے قریب مزار کے نیچے میٹھے پانی کا چشمہ ہے جو آپ کی چلہ گاہ میں بھی موجود ہے۔ لوگ دور دور سے آتے ہیں اور یہ پانی پی کر شفا یاب ہوتے ہیں۔
عبداللہ شاہ غازی کی کنیت ابو محمد اور قب العشتر ہے۔ آپ کی ولادت واقعہ کربلا کے اٹھائیس سال بعد سن اٹھانوے ہجری میں مدینہ منورہ میں ہوئی اور یہ بنی امیہ کی حکومت کا آخری دور تھا۔
آپ کا شجرہ سید ابومحمد عبداللہ العشتر بن سید محمد ذوالنفس الزکیہ بن محمد سید عبداللہ بن سید حسن مثنی بن سیدنا امام حسن بن حضرت سید نا امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے ملتا ہے۔ حضرت سید حسن مثنی کی شادی حضرت فاطمہ صغری بنت سید امام حسین سے ہوئی اسی وجہ سے آپ حسنی حسینی سید ہیں۔ آپ سن ایک سو اڑتیس ہجری میں سندھ تشریف لائے۔
آپ کے مزار پر آنے والے زائرین میں ہر مذہب کے افراد شامل ہوتے ہیں۔ زائرین کا کہنا ہے کہ انہیں یہاں آکر دل کو تقویت ملتی ہے اور مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ حضرت عبدللہ شاہ غازی کی سب سے بڑی کرامت سمندر کے قریب مزار کے نیچے میٹھے پانی کا چشمہ ہے جو آپ کی چلہ گاہ میں بھی موجود ہے۔ لوگ دور دور سے آتے ہیں اور یہ پانی پی کر شفا یاب ہوتے ہیں۔
عباسی دور حکومت کے زمانہ جنگ میں حضرت عبداللہ شاہ غازی کو سن اکیاون ہجری میں شہید کردیا گیا آپ کے خادمین اور عقیدت مندوں نے آپ کو یہاں موجود پہاڑی پر دفن کردیا جہاں آج بھی آپ کا مزار موجود ہے۔