بغداد: عراق کے دارالحکومت اور ایک شمالی شورش زدہ صوبہ میں آج صبح فائرنگ اور بم دھماکوں کے پے در پے واقعات کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔ بغداد میں صبح آٹھ بجے کے قریب ایک کار بم دھماکے میں کم از کم 3افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوگئے۔ حکام کے مطابق یہ کار بم دھماکہ شیعہ اکثریتی نواحی علاقے میں ایک تھانے کے قریب ہوا۔
دیالہ صوبہ میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں 6 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس آفیسر بھی شامل ہے جسے اس کے گھر کے اندر گولی مار کر ہلاک کیا گیا جبکہ دیالہ یونیورسٹی کے صدر کے دو محافظ اس وقت بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے جب وہ ایک قافلے کے ہمراہ جا رہے تھے۔
تشدد کے تازہ ترین واقعات ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب عراق ایسے کئی بحرانوں میں الجھا ہوا ہے جن کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
دو ہفتوں سے جاری احتجاجی ریلیوں کے سلسلے کے دوران حکومت مخالف مظاہرین نے ایک اہم تجارتی راستے کو روک رکھا ہے۔ اگر چہ کسی گروپ نے فوری طور پر حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن انتہا پسند اکثر شیعہ آبادی والے علاقوں اور اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں تا کہ حکومت کو غیر مستحکم کیا جا سکے اور اس بہیمانہ فرقہ وارانہ تنازع کو دوبارہ ہوا دی جائے جس کی لپیٹ میں عراق 2005 سے 2008 تک رہا ہے۔