بلوچستان(جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری نے کہاہے بلوچستان رقبے کے لحاظ سے جیتنا بڑا صوبہ ہے اتنے ہی اس کے مسائل زیادہ ہیں۔عوام عدلیہ کو نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔
بلوچستان ہائی کورٹ میں قومی عدالتی پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایک روزہ اجلاس سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام آدمی کو انصاف اس کی دہلیزپر پہنچائے ، سستے انصاف کی فراہمی اور قانون کی حکمرانی سے معاشرے میں استحکام اور گوڈگورننس پیدا ہوسکتی ہے ۔ جوڈیشل پالیسی کے اثرات عام تک پہنچناشروع ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈر کی ذمہ داری ہے کہ وہ انصاف عام شہری تک پہنچائے تاکہ مسائل حل ہوں۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں ہونے والے کمیٹی کے آخری اجلاس کی سفارت پر پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ جبکہ مضبوط انتظامیہ سے بری حد تک انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
اجلاس میں فیڈرل شریعت کورٹ کے چیف جسٹس آغا محمد رفیق ، لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم صدیقی ، پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی شریک ہیں۔