امریکہ : (جیو ڈیسک)عالمی بینک کے تجزیے کے مطابق دنیا بھر میں غیر قانونی طور پر کاٹے جانے والے درختوں سے دس سے پندرہ بلین ڈالر کمائے جاتے ہیں۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر غیر قانونی طور پر درختوں کی کٹائی کا کاروبار منظم گروہ کرتا ہے اور اس حاصل کیے گئے منافع کا حصہ بدعنوان حکام کو بھی دیا جاتا ہے۔جن ممالک میں غیر قانونی طور پر درختوں کی کٹائی کا کاروبار جاری ہے ان میں سرِفہرست انڈونیشیا، مدغاسکر اور مغربی افریقہ کے ممالک شامل ہیں۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کاروبار کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی سے بہت سے ممالک میں فرق پڑا ہے۔ رپورٹ میں دیگر ممالک سے بھی استدعا کی گئی ہے کہ وہ بھی اس غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔ ورلد بینک کا کہنا ہے ہمیں غیر قانونی طور پر درختوں کی کٹائی کے خلاف بلکل اسی طرح کارروائی کرنے کی ضرورت ہے جیسے ہم منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے ہیں۔
عالمی بینک کے تجزیہ کروں کے مطابق دنیا بھر میں ایک سیکنڈ میں فٹبال گراؤنڈ کے برابر حصے سے درختوں کو غیر قانونی طور پر کاٹا جاتاہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت اس جرم کی نشاندہی نہیں ہو پاتی۔ اگر تحقیقات شروع ہوبھی جائیں تو بڑی بنیادی ہوتی ہیں اور استغاثہ خاص توجہ بھی نہیں دیتی۔ اور ان افراد کو عدالت میں پیش کیا جاتا ہے غربت کے باعث درخت کاٹتے ہیں۔