اسلام آباد (جیوڈیسک)چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ پیمرا کے ممبرز اگر موثر ہوتے تو فحاشی ہوتی اور نہ عدلیہ کے خلاف پروگرامز نشر ہوتے۔ فحاشی کی تعریف کرنے کے لیے بہت ہوم ورک کرنا ہو گا۔ سپریم کورٹ میں تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں میڈیا پر فحاشی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ پیمرا کو بنے دس سال ہو گئے لیکن یہ نہیں طے ہو سکا فحاشی کیا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فحاشی کی تعریف کرنے کے لیے بہت ہوم ورک کرنا ہو گا۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو بٹھائیں اور اس پر کام مکمل کریں۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کے سوا فحاشی کے معاملے پر ہر ملک میں بحث ہوئی۔ بھارت میں فحاشی کی ریٹنگز بن چکی ہیں لیکن پاکستان میں آج تک یہ ریٹنگز نہیں بن سکیں۔ چیئرمین پیمرا کا کہنا تھا کہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کے خلاف ایکشن لیا ہے۔ چیف جسٹس نے اس پر ریمارکس دیے کہ عدالت میں بڑی سکرین پر کسی جدید برینڈ کا اشتہار چلائیں وہ بتائیں گے کہ فحاشی کیا ہے۔ عدالت نے براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن اور کیبل آپریٹر ایسوسی ایشن کو فریق بناتے ہوئے کیس کی سماعت چار ہفتے تک ملتوی کر دی۔