بالی وڈ کے نامور اداکار۔ فیروز خان 25ستمبر 1939 کو بنگلور میں پیدا ہوئے۔ والد پٹھان جب کہ والدہ ایرانی نسل سے تعلق رکھتی تھیں۔ بنگلور سے بمبئی آئے تاکہ فلموں میں کام کر سکیں۔
فلمی زندگی فلمی کریئر کی ابتدا دوسرے درجے کی فلموں میں بطور معاون اداکار کے شروع کی تھی لیکن فلم اونچے لوگ میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا اور انہیں اول درجے کی فلمیں ملنے لگیں۔فلم آدمی اور انسان میں انہیں ان کی اداکاری کے لیے بطور معاون اداکار پہلا فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔
ہدایتکاری خان نے خود کو محض اداکاری تک محدود نہیں رکھا انہوں نے فلمیں بھی پروڈیوس کیں اور ہدایت کاری کیمیدان میں بھی اپنا لوہا منوا لیا۔ اگر یوں کہا جائے کہ بہ حیثیت ہدایت کار اور فلمساز وہ زیادہ کامیاب تھے تو یہ کچھ غلط نہیں ہو گا۔انیس سو اسی میں انہوں نے فلم قربانی بنائی یہ فلم ان کے کرئیر کی سب سے کامیاب اور باکس آفس ہٹ فلم تھی اس میں انہوں نے پاکستانی گلوکارہ نازیہ حسن سے ایک گیت گوایا آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے یہ نغمہ بہت ہی مقبول ہوا۔اس فلم کے بعد انہوں نے کئی کامیاب فلمیں بنائیں۔انیس سو چھیاسی میں انہوں نے جانباز بنائی۔اس کے بعد فلم دیا وان جو بہت ہی مقبول ثابت ہوئی اس فلم میں انہوں نے ونود کھنہ کے ساتھ اداکاری بھی کی۔ونود کھنہ کے ساتھ ان کی یہ دوسری کامیاب فلم تھی پہلی فلم قربانی تھی۔لیکن ان کی فلم یلغار کے بعد انہوں نے فلمسازی سے بریک لے لیا۔
آخری عمر انہوں نے کامیڈی فلم ‘ ویلکم ‘ میں کام کیا۔یہ ان کی آخری فلم تھی اس کے بعد سے وہ مستقل بیمار رہنے لگے۔ان کے آخری وقتوں میں ان کے بیٹے فردین خان برابر ان کے ساتھ رہے۔اپنے والد کی تیمارداری کی وجہ سے فردین نے کوئی فلم سائن نہیں کی۔27 اپریل 2009 کو فیرو خان وفات پا گئے۔ فیرو خان کو فلمی صنعت میں ان کی کارکردگی کے لیے سن دو ہزار میں فلم فیئر نے لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
سٹائل خان کو جانوروں سے بہت محبت تھی اور اسی لیے ان کی ہر فلم میں کوئی نہ کوئی جانور ضرور ہوتا تھا۔خان کا اداکاری کا اپنا انداز تھا۔جس طرح آج کل سلمان خان اپنے سٹائل کے لیے مشہور ہیں اسی طرح کسی وقت فیروز خان جانے جاتے تھے۔خان نے اپنی پوری زندگی بہت ہی شاہانہ انداز میں گزاری۔