اب اشتہاروں کے ذریعے رقم کمانا زیادہ مشکل ہوتا جا رہا ہے
فیس بک کے حصص پہلے لاک اپ پیریڈ کے اختتام کے بعد تیزی سے گرے ہیں۔ یہ وہ میعاد ہے جس کے دوران اولین سرمایہ کاروں کو حصص فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔نیویارک میں کاروبار بند ہوتے وقت فیس بک کے حصص کی مالیت چھ اعشاریہ دو سات فی صد گر کر انیس اعشاریہ آٹھ سات ڈالر رہ گئی۔
بدھ کو ان کی قیمت بیس اعشاریہ سات چار ڈالر تھی۔جمعرات کو ستائیس کروڑ حصص فروخت کے لیے دستیاب ہوئے۔ مئی میں فیس بک کے سٹاک ایکسچینج پر جانے کے بعد سے اب تک بیالیس کروڑ حصص کا کاروبار ہو رہا ہے۔ اس وقت فی شیئر قیمت اڑتیس ڈالر تھی۔
اس کے بعد سے فیس بک کی حکمتِ عملی پر تشویش کے باعث اس کے حصص بہت تیزی سے گرے ہیں۔جمعرات کو ابتدائی کاروبار میں چھ فی صد سے زیادہ کی کمی ہوئی۔لاک اپ کے دوران کمپنی کے اپنے ملازمین کو نئی کمپنی کے حصص فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوتی اور اس کی میعاد عام طور پر نوے دن کے بعد ختم ہو جاتی ہے۔ فیس بک کے چیف ایگزیکٹیو مارک زوکربرگ نومبر کے وسط تک اپنے حصص فروخت نہیں کر سکیں گیاس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اگر بہت سے سرمایہ کار بیک وقت اپنا حصہ فروخت کرنے کی کوشش کریں تو حصص کی قیمتوں میں تیزی سے اتار چڑھا نہ آئے۔
اس ہفتے فیس بک کی انتظامی سربراہ شیرل سینڈبرگ اور مالیاتی سربراہ ڈیوڈ ایبرزمین اپنے اپنے سٹاک فروخت کر سکتے ہیں۔اب فیس بک کی ابتدائی شیئرہولڈر مائیکروسافٹ بھی اپنے حصص فروخت کرنے کی اہل ہو گئی ہے۔ دوسرے اہل سرمایہ کاروں میں گولڈمین سیکس اور ایکسل پارٹنرز شامل ہیں۔
تاہم فیس بک کے چیف ایگزیکٹیو مارک زوکر برگ نومبر کے وسط تک اپنے حصص فروخت نہیں کر سکیں گے۔دوسری ٹیکنالوجی کمپنیاں جو حال ہی میں سٹاک ایکسچینج پر آئی ہیں ان کے حصص بھی لاک اپ پیریڈ ختم ہونے کے بعد گرے ہیں۔لنکڈ اِن کے حصص تقریبا سات فی صد گرے جب کہ گروپ آن کے حصص میں میعاد ختم ہونے کے بعد دس فی صد کی کمی آئی۔
مئی میں سٹاک ایکسچینج پر لانچ ہونے اور دوسری سہ ماہی میں پندرہ کروڑ ستر لاکھ ڈالر کے نقصان کی رپورٹ کے بعد فیس بک کی چمک دمک میں کمی آئی ہے۔ تاہم بہت سے نقصانات کی وجہ کمپنی کے اولین سرمایہ کاروں کو رقوم کی ادائیگی تھی جن میں چیف ایگزیکٹیو مارک زوکربرگ شامل ہیں۔
فیس بک کے سرمایہ اکٹھا کرنے کی حکمتِ عملی اور اس بات پر تشویش ہے کہ آیا کمپنی ان لوگوں سے کچھ رقم کما سکتی ہے جو ویب سائٹ کو موبائل ڈیوائسز پر استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ صارفین ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کی بجائے موبائل فون کے ذریعے فیس بک استعمال کرتے ہیں۔اب اشتہاروں کے ذریعے رقم کمانا زیادہ مشکل ہوتا جا رہا ہے اور کمپنی ہر صارف سے پہلے کی نسبت کم کما رہی ہے۔