فیصل آباد : (جیو ڈیسک)فیصل آباد میں جوتا پھینکنے کے معاملے پر ججز ہڑتال پر ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کیس کو حساس قرار دیتے ہوئے لارجر بینچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔ فیسکو ملازمین اور پولیس اہلکار وکلا گردی کا تازہ نشانہ بن گئے۔فیصل آباد میں جج پر جوتا پھینکنے کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوپایا تھا کہ وکلا گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا۔ دو ملزمان کی ضمانت نہ ہونے پر وکیلوں نے پولیس پر حملہ کردیا اور ملزمان کو چھڑانے کی کوشش کی۔ ان ملزمان پر فیسکو ملازمین پر حملے کا الزام تھا اور آج انہیں عدالت میں ضمانت کیلئے پیش کیا گیا۔ ضمانت نہ ہونے پر وکیلوں نے پولیس پر حملہ کردیا جس سے پانچ فیسکو ملازمین اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس نے ملزم کو سیشن کورٹس کے بخشی تھانے میں بند کردیا۔
اس سے پہلے مرضی کا فیصلہ نہ آنے پر وکیل نے جج پر جوتا پھینکا تھا جس پر فیصل آباد کے ججز اب تک ناراض ہیں۔ تمام کوششوں کے باوجود انہوں نے ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ ججوں کا مطالبہ ہے جج پر جوتا پھینکنے والے وکیل چوہدری مسعود کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ فیصل آباد میں چھ ماہ کے دوران جج کے ساتھ وکلا کے ناروا سلوک کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج اسد علی پر جوتا اچھالنے کا معاملہ حساس قرار دیتے ہوئے کیس کی سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دے دیا۔