ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ قا ئداعظم سیکیولر آدمی تھے، انہوں نے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کا نعرہ کبھی نہیں لگایا۔ الطاف حسین نے کہا کہ آج ثبوت کے ساتھ وہ بات کرنے جارہے ہیں جسے کہنے کی کسی میں جرات نہ تھی، ہوسکتا ہے آئندہ انہیں بات کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جو تاریخ پڑھائی جارہی ہے وہ سب جھوٹ ہے۔الطاف حسین نے کہا کہ کراچی میں کھلی غنڈہ گردی کی جارہی ہے ساتھی لاپتہ کردئیے گئے دہشتگردوں نے ساتھیوں کو قتل کیا نہ صرف گردنیں کاٹی گئیں بلکہ شہر بھر میں پھینکا۔ اگر وہ تحریک کے قائد نہ ہوتے تو ان کی بھی جان لے لی جاتی۔ الطاف حسین نے قران اٹھا کر کہا کہ یہ اللہ کی کتاب قسمین اٹھانے سر پر رکھنے یا ہاتھ میں اٹھانے کے لئے نہیں پڑھنے کے لئے ہے جس میں علم والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقرا کی علمی تفسیر بتانے پر ان پر نیا دین اکبری ایجاد کرنے کا الزام لگایا گیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ صلح حدیبیہ چارٹرآف ڈیموکریسی جیسا معاہدہ نہیں تھا جس پر پیپلزپارٹی اور نواز شریف نے دونوں نے عمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے لوگ یہ کہیں کہ کراچی میں ایم کیوایم کو کراچی کی اکیلی پارٹی نہیں بننے دیں گے تو یہ صرف تنگ نظری نہیں بلکہ غنڈہ گردی بھی ہے۔ عوام جس جماعت کو اکثریت میں ووٹ دیں اسے نمائندگی کا حق حاصل ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ ان کا صحافیوں سے اس وقت سے رابطہ ہے جب وہ پیوند لگے کپڑے پہن کر یونیورسٹی جاتے تھے دن بھر کے اجلاس کے بعد ان کے پاس جاکر ٹھوڑیوں پر ہاتھ لگاتے تھے کہ جمعیت ، پروگریسو لبرل کی خبریں لگاتے ہیں ان کے پروگرام کی خبر بھی لگائیں۔