قندھار نہ چھوڑیں، افغان اراکینِ اسمبلی کی نیٹو افواج سے اپیل

Rasmussen

Rasmussen

افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار سے تعلق رکھنے والے اراکینِ پارلیمان نے  بین الاقوامی افواج  سے اپیل کی ہے کہ وہ  امن و امان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر قندھار میں موجود رہیں۔منگل کو کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  قندھار سے رکنِ پارلیمان خالد پشتون  نے کہا کہ گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت  میں کیا گیا ہلاکت خیز حملہ  اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبے میں اب بھی نیٹو فوجی دستوں کی موجودگی ضروری ہے۔پیر کو پیش آنے والے حملے اور خودکش  دھماکوں کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ کی مہاجرین سے متعلق ایجنسی  کے دفتر پر تعینات تین سیکیورٹی اہلکاروں سمیت  پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ طالبان نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملے کا نشانہ عالمی ادارے کا دفتر تھا۔یاد رہے کہ کچھ ہفتوں میں افغان صدر حامد کرزئی آئندہ چند روز میں ان علاقوں کے ناموں کا اعلان کرنے والے ہیں   جن کی سلامتی کی ذمہ داریاں  آنے والے دنوں میں نیٹو افواج سے مقامی افغان فورسز  کو منتقل کردی جائیں گی۔پشتون اور قندھار سے منتخب دیگر اراکینِ پارلیمان کو اندیشہ ہے کہ  قندھار بھی سیکیورٹی کی ذمہ داریوں کی منتقلی کے اس دوسرے مرحلے میں شامل ہوسکتا ہے جہاں سے نیٹو افواج کو واپس بلالیا جائے گا۔پریس کانفرنس میں خالد پشتون کے ہمراہ  قندھار سے منتخب کئی دیگر اراکین ِ اسمبلی بھی موجود تھے۔واضح رہے کہ قندھار طالبان تحریک کی جنم بھومی ہے اور اس علاقے کو اب بھی شدت پسندوں کا ایک مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔دریں اثنا  منگل کو مشرقی افغانستان میں سڑک کنارے نصب ایک بم پھٹنے کے نتیجے میں نیٹو کے دو فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ نیٹو حکام نے واقعہ کی مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔